جماران ہال میں یادوں بھری رات کا پروگرام

امام خمینی اور انقلاب اسلامی کی کچھ یادیں

گذشتہ سالوں میں ایک موقع نصیب ہوا کہ ہم محترم مؤلفین کے ساتھ، رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے انقلاب اسلامی سے متعلق واقعات لینے جائیں۔ ایک دن جب وہ واقعہ سنانے آئے، تو پتہ چل رہا تھا کہ اُنہیں کسی بات پہ شکوہ ہے۔ میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سمجھ گیا تھا کہ جب رہبر حضرت امام کے بارے میں بات کرتے ہیں، اُن کی حالت بدل جاتی ہے اور وہ خود سے بے خود ہوجاتے ہیں

انصار بٹالین کے سپاہیوں کی سالانہ نشست میں یادوں کا بیان

جنگ کے مصنف کی روایت کے مطابق محاذ کی مزاحیہ باتیں

پرانے سپاہیوں میں سے دو افراد، امیر ہوشنگ فتوحی اور محمد خوش طینت ہمارے ساتھ تھے۔ امیر ہوشنگ کو امیر گاندھی کہا جاتا تھا۔ وہ دبلے پتلے اور لمبے بھی تھے اور وہ اپنی پیشانی پر ایک تل بھی لگا لیتے۔ ایک رات ہم گئے تو ہم نے دیکھا کہ امیر ہوشنگ، سید مہدی کے ساتھ رات کو ہونے والے اس مسئلے پر بحث کر رہے ہیں

لوگوں کو پتہ ہے کہ ہم کون سے آقا صاحب کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں

شکنجہ دینے والے دو قسم کے لوگ تھے۔ چیل مزاج اور کبوتر مزاج۔ پہلی قسم کے لوگ بے رحم اور سنگدل تھے مار پیٹ میں بے لگام تھے اور دوسری قسم کے لوگ قدرے رحمدل تھے جو ہمدردی جتلاتے تھے۔ نسبتاً نرمی سے بات کرتے تھے۔ اور راز کی بات اگلواتے تھے

تہران میں صہیونیوں کی جاسوسی سرگرمیاں

۱۰ مئی ۱۹۶۲ء کو ساواک کی رپورٹ کے مطابق صہیونی ایران میں جاسوسی سرگرمیوں میں ملوث تھے اور ایران میں یہودیوں کو اسکاوٹ ٹریننگ دینے والی تنظیم یعنی "خلوتص" کے صہیونیوں کے ساتھ تعلقات پر کام کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک شمعون حناساب نامی یہودی جس نے اسرائیل میں جاسوسی پر پانچ سال کام کیا تھا، تہران میں "خلوتص" کا انچارج تھا اور تہران میں یہودی جوانوں کی اسکاؤٹ تربیت کی ذمہ دار ی اس پر عائد تھی۔

ساواک کے انچارج کو شعبان جعفری کی درخواست

۲۹ مئی سن ۱۹۶۲ء کو شعبان جعفری نے ساواک کے چیف میجر جنرل پاک روان کو درخواست لکھی تھی جس میں ماہ محرم میں عزاداری کے انعقاد کے لئے بجٹ کی رقم مانگی گئی تھی۔ اس درخواست کے نتیجے میں ساواک کے مالی ڈپارٹمنٹ نے اس درخواست کو حکام بالا تو پہنچایا اور رقم کی وصولی کے لئے شاہی دربار کے پروٹوکول ہیڈ سلیمان بہبودی اور جنرل بریگیڈیئر علوی کیا کو لکھے گئے خط میں یہ بیان کیا کہ:

سوئزر لینڈ میں محمد رضا پہلوی کے بینک اکاؤنٹس

محمد رضا پہلوی اور اس کی بیوی چند دنوں کے لئے ہالینڈ میں رکے اور پھر ۳ مئی ۱۹۶۲ء کو جنیوا (سوئزر لینڈ) کے لئے روانہ ہوگئے۔ شاہ نے اپنے اس سفر میں چار پانچ دن وہاں قیام کیا اور اس کی وجہ اپنا میڈیکل چیک اپ (طبی معائنہ) کروانا بتایا۔

فرقہ بہائیت سے خرید و فروش پر پابندی

۶ جون ۱۹۶۲ء کو شیعہ مراجع عظام سے ایک کمپنی کی بوتلوں خاص طور سے پیپسی کولا کی خرید و فروخت کے بارے میں پوچھا گیا، جواب میں مراجع نے اس خرید و فروخت کو حرام قرار دیا اور چونکہ اس کمپنی کا تمام تر سرمایہ اور امتیاز بہائی فرقہ کی ملکیت ہیں اور نیز یہ کمپنی بہائی مسلک کی ترویج و تبلیغ میں سب سے بڑا کردار ادا کر رہی ہے پس اس کے فتوی کے مطابق اس کمپنی کی بوتلیں پینے، خریدنے اور بیچنے سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

آیت اللہ مرعشی نجفی: بہائی فرقے کے مبلغین، فساد اور گمراہی کی جڑ ہیں

۱۹ مئی سن ۱۹۶۲ء کو آیت اللہ سید شہاب الدین مرعشی نجفی نے پہلوی حکومت کے وزیر داخلہ کو ایک خط لکھا، جس میں انھوں نے صوبہ اصفہان میں "فریدن" کے دیہاتوں میں سے ایک "اسکندری" نامی دیہات میں بہائی فرقہ کی فعالیت اور تبلیغ پر تشویش ظاہر کی اوربہائیوں کو فتنہ و فساد کی جڑ کہا اور حکومت سے ان کی روک تھام کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے "بہائی مرد و خواتین مبلغین" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید لکھا: چونکہ ماہ محرم الحرام نزدیک...

آیت اللہ طالقانی کی اقتداء میں عید الاضحی کی نماز

۱۵ مئی ۱۹۶۲ء، صبح ۸ بجے ، ساواک کی رپورٹ کے مطابق (اسی دن اور اسی وقت) آیت اللہ سید محمد طالقانی کی اقتداء میں عید قربان کی نماز باجماعت ادا ہوئی، جس میں انجینئرز، تاجر حضرات اور اسلامی تنظیموں کے طالب علموں کے تقریباً ۲۰۰ افراد نے شرکت کی۔

ایران کی سرزمین کو امریکی مفادات کا ٹھکانہ بنانے کی مخالفت

اپریل ۱۹۶۲ء کو جب محمد رضا پہلوی اپنی بیگم کے ساتھ لندن میں قائم پہلوی حکومت کے سفارت خانہ کے لئے روانہ ہوا،اور وہ جب وہاں پہنچا تو اسے حکومت مخالف جوان طالب علموں کا سامنا کرنا پڑا جو جو سفارت کو گھیرے میں لئے ہوئے مظاہرہ کر رہے تھے اور نعرے لگا رہے تھے۔ درحقیقت وہ سب پہلوی حکومت کی طرف سے ایران کو امریکی مفادات کا اڈا بنانے کے مخالف تھے اور اسی بات پر اعتراض کر رہے تھے۔
...
25
...
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔