استاد علی رضا کمری

نصف صدی کی تاریخ ایک ثقافتی انقلاب لا سکتی ہے

میری نظر میں نصف صدی گذر چکی ہے اوریہ ایک ایسا دور ہے کہ ان جیسے مسائل اور موضوعات کے لئے بہت سازگار ہے اور سوال و جواب کی صورت میں ایسے انٹر ویوز جو زبانی تاریخ پر مبنی ہوں لئے جائیں اور ان سے معلومات اکھٹی کی جا ئیں

شہید علی سوری اپنے دوستوں کی زبانی

میں یہ نہیں کرسکتا کہ آج چھٹی لے لوں تاکہ شہید نہ ہوں، جب ایک آفسر آگے ہے تو آگےہے کیونکہ شہادت آگے ہے یہ بات میں نے اپنے سپاہیوں کو کہہ دی ہے تمہیں بھی بتا رہا ہوں کو ئی پریشانی کی بات نہیں، رونا نہیں، اگر رونا تو صرف امام حسین علیہ السلام کے لئے رونا

کتاب شرح اسم کے مصنف جناب ہدایت اللہ بہبودی سے گفتگو

اس کتاب کی تالیف میں بہت ساری اسناد سامنے تھیں۔ میری کوشش تھی جو کچھ اس شخصیت کے بارے میں مشہور ہے اس کو حاصل کر وں، دو طرح کی اسناد اس مسلئے میں موجود تھیں ایک اسناد کاغذی اور دوسری سند شفاہی تھی

سید فرید قاسمی سے گفتگو

زبانی تاریخ، نظریہ پردازی کا مقدمہ ہے

تاریخ کو اگر ہم علم نہ کہیں توکم از کم یہ ضرور ہے کہ یہ ایک فلیڈ ہے کہ جو مختلف مضامین کے ضمن میں ہے ۔ زبانی تاریخ تحلیلی تحقیق اور جستجو کی جانب ایک قدم ہے کہ جو دیگر منابع کے ساتھ ملکر معنٰی دیتی ہے اور کبھی یہ بذات خود ایک منبع اور مرجع ہے

کمانڈر گل علی بابائی سے گفتگو

دفاع مقدس کی یادیں ہمارے لئے زندگی گذرانے کا نمونہ بن سکتی ہیں /آٹھ سال کی جنگ عوامی جنگ تھی ۔

جنگ کی یادگاروں کو لکھنے کے بارے میں گل علی بابایی کہتے ہیں " مقدس دفاع کے ایام معاشرے کی اصلاح اور اجتماع کے مخربات سے لڑنے اور زندگی کے طور طریقے کی نشاندہی کے لئے اور اجتماعی و اقتصادی زندگی کے لئے ضروری ہے یہ زندگی کے سنوارنے میں ایک نمونہ ہو سکتے ہیں۔

محمد سپانلو سے گفتگو

میرے لئے شعر یادوں اور تاریخ کو کشف کرنے کا نام ہے

کہا جاتا ہے کہ شعر ایک وسیع کلمہ ہے، میں نے پچاس سال پہلے جوانی کے عالم میں اپنی جوانی کی یادوں کو لکھا۔ میں نے لکھا کہ میری نظرمیں شعر ایک منبسط یعنی پھیلا ہوا کلمہ ہے

ایران کی عصری تاریخ، ڈاکٹر نعمت اللہ فاضلی کی زبانی

جب ہم ثقافتی تاریخ کو جدید ایران کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ بنیادی طور پر ایران معاصر کے بارے میں ہم ایک طرح کا تجزیہ اور تحلیل کرتے ہیں

سیف اللہ عباسی مقدم سے سہراب سپہری کے متعلق گفتگو

سہراب سپہری اور مہمانسرائے شربتی

شواہد و قرائن کی بنیاد ہر یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ سہراب اپنازیادہ تر وقت مہمانسرا میں ہی گذارتا تھا بلکہ کچھ سال جو اس نے کاشان میں گذارے، اسی مہمانسرا میں گذارے ہیں، اس مہمانسرا کے ایک سابقہ ملازم نے سہراب کو دیکھا ہے اور اس کے پاس اس کی بنائی ہوئی ایک پینٹنگ بھی ہے

مسعود تہرانی سے گفتگو

شہید رجائی اپنے شاگرد کی زبانی

اب تک شہید رجائی کے بارے میں سیاسی مطالب ہی بیان ہوئے ہیں لیکن ان کے اس زمانے کے واقعات کہ جب وہ استاد تھے، بہت کم لوگوں نے سنے ہونگے۔ اسی وجہ سے ہم ایک ریٹائرڈ ٹیچر اور ان کے شاگرد جناب مسعود تہرانی کے پاس پہنچے، تاکہ شہید رجائی کی تدریس کی روش اور ان کے کلاس روم میں اپنے شاگردوں سے برتاو کو جانا جائے۔ہم آپکو اس گفتگو کی مطالعے کی دعوت دیتے ہیں۔

عباس منظرپور سے گفتگو

کتاب در کوچہ و خیابان کی پانچویں جلد چھپنے کے لئے تیار ہے

در کوچہ و خیابان نامی کتاب کہ جو کئی بار چھپ چکی ہے اور پڑھنے والوں کے درمیان مقبول ہوئی،یہ کتاب ان آثار میں سے ہے کہ جومردم شناسی اور تہران کی سماجی تاریخ کو سمجھنے میں سودمند ہے
...
13
 
جلیل طائفی کی یادداشتیں

میں کیمرہ لئے بھاگ اٹھا

میں نے دیکھا کہ مسجد اور کلیسا کے سامنے چند فوجی گاڑیاں کھڑی ہوئی ہیں۔ کمانڈوز گاڑیوں سے اتر رہے تھے، میں نے کیمرہ اپنے کوٹ کے اندر چھپا رکھا تھا، جیسے ہی میں نے کیمرہ نکالنا چاہا ایک کمانڈو نے مجھے دیکھ لیا اور میری طرف اشارہ کرکے چلایا اسے پکڑو۔ اسکے اشارہ کرنے کی دیر تھی کہ چند کمانڈوز میری طرف دوڑے اور میں بھاگ کھڑا ہوا
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔