عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: 3

تالیف: مرتضی سرہنگی
ترجمہ: سید نعیم حسین شاہ

2022-12-15


"میں رقابیہ کے  جنگی علاقے میں ٹینکوں کی سربراہی پر مامور تھا۔ اس آپریشن کی اہمیت کے لئے یہی بات کافی ہے کہ آپ کی فوجی مداخلت اور حتی حملہ کو روکنے کی خاطر عراق کے اعلی فوجی افسران بذات خود یہاں کمانڈ کر رہے تھے۔ یہاں ہماری فتح کے تمام لوازم فراہم تھے، جن میں بڑے پیمانے پر بارودی سرنگیں اور کانٹے دار تاریں لگانا شامل تھا۔ اب ہمارے اطمینان کا یہ عالم تھا کہ آپ اگر حملہ کرنا بھی چاہیں تو بھی آپ کو بے شمار فوجیوں کی قربانی دینی پڑے گی اور "رقابیہ" کا علاقہ پھر بھی آپ کے ہاتھ نہ آئے گا۔


خیر اس اطمینان و سکون نے ہماری رفت و آمد اور اسلحہ کی حمل و نقل کے ساتھ ساتھ ہماری نفسیات پہ بھی مثبت اثر ڈالا ہوا تھا۔ 


17 مارچ 1982 کو ایک بہت بڑے حملے کا ہمیں حکم دیا گیا جس کامقصد یہ تھا کہ سرحد کے اس پار "دریاےکرخہ" کے ساتھ "شوش" کے علاقے میں آپ کی فوج پر مسلسل حملے کرتے ہوئے عقب نشینی پر مجبور کریں اور پھر ہم خود وہاں قابض ہوجائیں۔ آپ کے عارضی تیراک پل اور تمام جنگی امداد، جو بستان کے راستے سے آ رہی تھی، ہمارے ٹینکوں کی زد میں تھیں۔ ہم تیار تھے اور دو دن بعد اس حملے کا آغاز کر دیا گیا۔ شروع میں تو "سب اوکے" کی رپورٹ تھی لیکن جلد ہی پانسہ پلٹنے لگا۔ میرے ساتھ میرا ایک شاگرد اور ماتحت افسر بھی تھا اور اس بٹالین کا سربراہ افسر، صدر صدام کا بہت قریبی تھا اور ہر وقت اس کوشش میں رہتا تھا کہ ہر قیمت پر جنگی کامیابی حاصل کرے اور  بعثی گروپ سے پروموشن اور میڈل حاصل کرے۔"

 

جاری ہے



 
صارفین کی تعداد: 1012


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔