ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، سترہواں حصہ

تمہارا یہ رزمیہ جوش و جذبہ۔۔۔ واقعاً خوش رہو

میں جانتی تھی کہ یہ ہندوستانی چینلز زیادہ تر عراقی فوج کی خبریں دے رہے ہین اور یہ تصاویر اور خبریں حقیقت پر مبنی نہیں ہیں، رات تک ان کی فکروں میں گم رہتی اور ایرانی شہداء کے خاک و خون آلود چہرے میری آنکھوں کے سامنے گھومتے رہتے۔ علی کے آتے ہی میں اس پر برس پڑتی

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، سولہواں حصہ

مریم یہ چوہے ہیں

ابھی اس کے منہ سے چوہے کا لفظ پوری طرح ادا بھی نہ ہوا تھا کہ ایک موٹا تازہ چوہا سونے کے کمرے سے ٹہلتا ہوا بیٹھک میں در آیا اور ادھر ادھر سیر کرنا شروع کردی۔ ہماری چیخیں نکل گئیں اوار جس کو جس طرف جگہ ملی بھاگ کھڑی ہوئی۔ چوہا بے چارا ہماری ادھم چوکڑی سے سہم گیا اور دوبارہ گدے کے نیچے جاکر چھپ گیا۔

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، پندرہواں حصہ

تم گھر نہیں آو گے تو ایسا ہی ہوگا

اب مجھے غصہ بھی آ رہا تھا اور ڈر بھی لگ رہا تھا رکشے میں سفر جاری رکھنا معقول نہ تھا کسی طرح رکشہ رکوایا اور اتر گئی اور ڈرائیور پر بھڑک پڑی کہ وہ کیوں غلط راستے پر لئے چلا جاتا ہےاور میری تکلیف کا باعث بنتا ہے

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات :تینتالیسویں قسط

میں نے کہا: " گھبراؤ نہیں! میں نان کمیشنڈ ڈاکٹر ہوں نہ کہ انٹیلی جنس افسر۔ میری صلاح یہ ہے کہ تم محاذ کی صورتحال کے متعلق کسی سے گفتگو نہ کرو، احتیاط کرو ورنہ تمہارا وہ انجام ہوگا جو بعثی خوب جانتے ہیں!"

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات - بیالیسویں قسط

عام طور پر ہر انسان گھر، گاڑی اور خوشحال زندگی کا خواہشمند ہوتا ہے۔ عراق میں حکومت نے فوجی افسران کو کم ترین قیمت پر قسطوں کی صورت میں اسٹائلش گاڑیاں بیچنے کا فیصلہ کیا۔ یہ بات سچ ہے کہ جنگ شروع ہونے سے پہلے حکومت نے فوجیوں سے یہ وعدے کیے تھے اور 1981ء کی دوسری ششماہی میں آہستہ آہستہ حکومت نے اپنے وعدے پورےکردیے۔ فرنٹ لائنز پر تعینات فوجیوں سے لے کر مستقل گیریژن کے لوگوں تک سارے فوجیوں کو یہ عنایات نصیب ہوئیں۔

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات - اکتالیسویں قسط۔

سب ہنسنے لگے۔ حقیقت یہ ہے کہ عراقی حکومت کے پاس جو کچھ تھا وہ اس نے جنگ میں لگا دیا، یہاں تک کہ متروک اسلحہ اور ساز و سامان بھی۔

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات - چالیسویں قسط

شام 5 بجے پانچویں ڈویژن کے کمانڈر، بریگیڈیئر "صلاح قاضی" اس علاقے میں آئے اور انہوں نے حالات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے حالات کا جائزہ لینے کے بعد فوراً پیچھے ہٹنے کا حکم دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر اس طرح کا فیصلہ نہ لیا جاتا تو ہم سب کا کام تمام ہو جاتا۔

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات - انتالیسویں قسط

ایک صبح ایک سپاہی نے جو اپنا سامان کندھے پر اٹھائے ہوئے تھا اپنا تعارف ایک پرائیویٹ سپاہی "ضیاء" کے نام سے کرایا۔ میں نے اس سے پوچھا: "تمہیں کس عنوان سے یہاں منتقل کیا گیا ہے؟"

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات - اڑتیسویں قسط

قیدی زمین پر سوتے تھے اور ان کے نیچے کمبل نظر آ رہے تھے جن کا رنگ گندگی کی وجہ سے کمرے کے فرش کی طرح کالا ہو گیا تھا۔ جیسے ہی جیلر نے ہمارے لیے دروازہ کھولا تو پیشاب کی مکروہ بدبو نے ہمیں پریشان کردیا

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – ۳۷ ویں قسط

بظاہر وہ افسر اہواز آرمرڈ ڈویژن کا حصہ تھا۔ بیسویں بریگیڈ جو ایک ایرانی فوجی کو گرفتار کرنے کی تمنا کر رہی تھی اچانک اپنے چنگل میں ایک میجر کو دیکھ رہی تھی۔ اسی لیے گشتی یونٹ کے کمانڈر اور اس کے ساتھی سپاہیوں کی حوصلہ افزائی کی گئی
...
10
 

قید میں عزاداری

عراقی میجر نے کچھ دیر سوچا اور کہنے لگا : "آپ جائیں میں سب ٹھیک کرتا ہوں." چونکہ وہ سمجھ گیا تھا کہ اگر امام حسین(ع) کا عشق ان کے عاشقوں کے اندر بھڑک اٹھا تو وہ پہلے خود ان کو جلائے گا اور پھر اس کے لیے بھی اس کا برا انجام ہوگا.
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔