عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: ۱۶
میں ایک محتاط سپاہی ہوں۔ بعث کی فوج نے جنگ کے آغاز سے ہی مجھے جبری طور پر بھرتی کیا۔ اس فوج کا کمانڈر کرنل ہشام فخری تھا۔ وہ بہت ہی ظالم اور جابر انسان تھا۔عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: ۱۵
اس منصوبے کے مطابق اچھی قد وقامت کے سپاہیوں کا ایک گروپ تمام ساز و سامان کے ساتھ تیار کیا گیا اور انہیں حکم دیا گیا کہ وہ جارحانہ اور جنگی انداز میں حرکت کریںعراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: ۱۴
میں کبھی نہیں چاہتا کہ صدام کا موازنہ ہٹلر، ڈوس یا شاہ سے کیا جائے۔ کیونکہ مجھے یقین ہے کہ ان آمروں (ڈکٹیٹروں) کی پوری شرمناک زندگی میں تھوڑی سی چھان بین سے شاید کوئی روشن نکتہ مل جائے، چاہے وہ بہت ہی چھوٹا کیوں نہ ہوعراقی قیدی اور مسلط شدہ کے راز-12
اس جنگ کا آغاز خبیث صدام نے ہی کیا ہے۔ اس جنگ کے اہداف غیر معمولی ہیں جو اسلام دشمن طاقتوں نے طے کیے ہیں اور وہی اسلام کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیںساواک کی تجویز کا جواب
یونیورسٹی میں تعلیم جاری رکھنے سے انکار،
میں ایک سال سے غیر حاضر تھا اور حالات کافی تبدیل ہو چکے تھے۔ اس سے قبل، میرے دوست سیاسی معاملات سے لاتعلق رہتے تھے لیکن اس بار وہ بہت جوش اور احترام سے میرے استقبال کو آئے۔مشترکہ کمیٹی کے زندان میں تبدیلی، سال ۱۳۵۷، پچاس کی دہائی
میں نے تفتیشی افسر سے احتجاج کیا اور کہا: "ہماری گرفتاری کی وجہ کیا تھی؟" وہ ہمیں یہاں کیوں لائے؟ وہ اب ہمیں رہا کرنے کا کیوں سوچ رہے ہیں؟" اس کے پاس دینے کے لیے کوئی جواب نہیں تھا!عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: ۱۳
اب خدا کی طرف سے دیے گئے اس وعدے کو دیکھیں کہ کیا کوئی عقلمند اس بات کو مانتا ہے کہ ظلم حق پر غالب آجاتا ہے؟ جب میں نے یہ وعدے دیکھے ہیں تو میں خدا کے حکم کا کیسے منکر ہو سکتا ہوں.عراقی قیدی اور مسلط شدہ کے راز-11
میں بھی ہاتھ اوپر اٹھائے اس جوان کی طرف بڑھا۔ اس جوان نے ہم سب کو پرسکون رہنے اشارہ کیا اور فارسی میں کہا کہ " تم سب امان میں ہو اور اسلام کی پناہ میں ہو۔"عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز -10
اس سپاہی کی موت نے ہمارے لیے ہدایت کے راستے کھول دیئے۔ میں یہ دعا کرتا ہوں کہ اللہ ہمیں کامیابی یا شہادت نصیب کرے اور زمین پر کمزور طبقے کو رہائی ملے جیسا کہ اللہ کا یہ وعدہ بھی ہے۔عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز -9
وہ صدام کا حامی تھا اور گفتگو کے دوران بہت نازیبا الفاظ ایرانی حکام اور امام خمینی حفظہ اللہ کی توہین کر رہا تھا۔ وہ یہ بات منوانا چاہ رہا تھا کہ ایران نے اس جنگ آغاز کیا اور اسے اس جارحیت کا جواب ملنا چاہیے۔مشترکہ کمیٹی کے زندان میں تبدیلی، سال ۱۳۵۷، پچاس کی دہائی
وہ ہمیں گاڑی میں سوار کرکے مشترکہ کمیٹی کی جیل میں لے گئے۔ اس وقت سڑکوں پر سناٹا طاری تھا۔ فوجی حکومت نے سڑکوں پر یوں دھاک بٹھا رکھی تھی جیسے شہر میں کوئی نہ ہو۔عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز : 8
شاید آپ کو اچھا نہ لگے لیکن یہ سچ ہے کہ آپ کا شاہ پھر بھی اس ظالم سے اچھا تھا، اگرچہ یہ دونوں جہنمی ہیں لیکن صدام کی بربریت کی حد نہیں ملتیسب سے زیادہ دیکھے جانے والے
- لایین کے کردیوں کی، شادی کی رسومات
- شہر مشہد کی فوٹو گرافی کی تاریخ کے کچھ پوشیدہ پہلو
- فرنگیس،گیلان کی شیر دل خواتین کی کہانی
- خلیج فارس میں پیکان کشتی کے بقیہ افراد کی بقاء کیلئے کوشش کا واقعہ
- مسلط کردہ جنگ کی پہلی طبی معاون خاتون سے گفتگو
- مشہدی خاتون سڑکوں پر پیش پیش
- خواتین کی زبانی تاریخ اور اسکی ضرورتیں
- وہ یادگار لمحات جب رینجرز نے دشمن کے آئل ٹرمینلز کو تباہ کردیا
یونیورسٹی میں تعلیم جاری رکھنے سے انکار،
میں ایک سال سے غیر حاضر تھا اور حالات کافی تبدیل ہو چکے تھے۔ اس سے قبل، میرے دوست سیاسی معاملات سے لاتعلق رہتے تھے لیکن اس بار وہ بہت جوش اور احترام سے میرے استقبال کو آئے۔"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

