ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی – 5

تعریفیں

ترجمہ: محب رضا
ویرائش: یوشع ظفر حیاتی

2024-3-2


تعریفیں

تدوین

جو یادیں ہمیں کسی شخص سے ملتی ہیں وہ تاریخ نہیں ہوتیں۔ بلکہ یہ وہ خام مواد ہوتا ہے جس  میں رد و بدل  درکار ہوتا ہے تاکہ وہ تاریخ میں تبدیل ہو جائے ۔ ہم اس عمل کوجو یادداشت کو  تاریخ میں بدل دے،تدوین کہتے  ہیں ۔

تصدیق

غیر مکتوب تاریخ کا  ایک اصول تصدیق ہے۔ لیکن  اولاً یہ  ہر جگہ لاگو نہیں ہوتا اورثانیاً ہر جگہ لازم نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص یادیں بیان کرتا ہے کہ جہاں اس کے علاوہ کوئی اورموجود نہیں ہے یا جو افراد موجود تھے، مختلف وجوہات جیسے وفات پا جانے  وغیرہ کی بنا پر قابل دسترسی نہیں ہیں ، تو ان  یادداشتوں کی تصدیق کا امکان نہیں ہے ۔

لیکن کیا غیر مکتوب  تاریخ کو ان شکوک و شبہات کے ساتھ چھوڑ دیا جائے؟ کیا  ان چیزوں کے ساتھ غیر مکتوب تاریخ کا  کوئی اعتبار ہوگا؟ جیسا کہ کہا جاتا ہے، کہ کیا خبر واحد حجت ہے؟ یہ وہ چیزیں ہیں، جن کا تدوین کے وقت جواب دینا ضروری ہے۔

تجزیہ

پہلے بیان ہواکہ تجزیہ غیر مکتوب تاریخ  کےکچھ مواردمیں مفید ہوتا ہے۔راوی کی سطح اور عہدےکے متناسب تجزیہ و تحلیل ،غیر مکتوب تاریخ میں فائدہ مند ہے ، لیکن اس کے علاوہ، اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔انٹرویو لینے والے کا فرض ہے کہ وہ راوی کی ذمہ داری  اور سطح کے مطابق  اس سے تجزیاتی سوالات پوچھے۔

مثال کے طور پر ایران میں ایک کتاب شائع ہوئی جس میں راوی نے 1342 میں امام خمینی کی تحریک کے آغاز کے زمانے کی یادوں کو بیان اور انکا تجزیہ کیا ہے۔مگر کتاب کا راوی  1340 میں پیدا ہوا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ درپیش  کام  کو درست انداز سے  کرنےکاطریقہ نہیں اپنایا گیا۔

تجزیہ کرنا ایک تعلیل ہے، اور اس کا مطلب ہے کسی حادثے کی وجہ تلاش کرنا ہے، اور کسی حادثے کی وجہ وہ بیان کر سکتا ہے جو اس کے اندر موجود ہو۔

غیر مکتوب تاریخ بطور علم یا غیر مکتوب تاریخ بطور روش

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ غیر مکتوب تاریخ علم نہیں ہے، ایک طریقہ ہے، لیکن اس کے بالمقابل کچھ دوسرے افراد سمجھتے ہیں کہ یہ علم  ہے۔تقریباً ۷۰ سے ۸۰ فیصد غیر ملکی محققین، خاص طور پر لاطینی امریکہ کےممالک کے محققین، دعویٰ کرتے ہیں کہ غیر مکتوب تاریخ ایک علم  ہے۔ لیکن ایران میں ابھی اس معاملے پر زیادہ بحث نہیں ہوئی ہے۔

غیر مکتوب تاریخ چاہے علم ہو یا روش، اس سے اس موضوع کی عمومیت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہ مسئلہ صرف تدوین میں فرق پیدا کرے گا، جس کا ذکر تدوین کی بحث میں کیا جائے گا۔

غیر مکتوب تاریخ شخص محور یا موضوع  محور

غیر مکتوب تاریخ کے منصوبے یا تو فرد محور ہوتے ہیں یا موضوع محور۔ دوسرے الفاظ میں، منصوبے کا موضوع یا تو ایک شخص ہوتا ہے یا  ایک واقعہ و حادثہ ۔ مثال کے طور پر، جب ہم کسی شخص کی یادوں کو ریکارڈ کرتے ہیں، تویہ  پراجیکٹ فرد محورہوگا، لیکن بعض اوقات پراجیکٹ کا موضوع ایک واقعہ (جیسے والفجر آپریشن8) ہوسکتا ہے، اس صورت میں پراجیکٹ موضوع محور ہوگا۔

اگر مطلوبہ موضوع  فرد ہے، تو انٹرویو کے سوالات اور تدوین  فرد ی بنیاد پر کی جائے گی۔ اگر یہ موضوع محور ہے، تو پھر فردی بنیاد نہیں ہوگی، بلکہ سوالات اورتدوین موضوع کی بنیاد پر کیے جائیں  گے۔

غیر مکتوب تاریخ کی آخری اور مکمل تعریف

غیر مکتوب تاریخ کا مطلب ہے، بامقصد اور آگاہانہ انٹرویوزکی بنیاد پر غیر مکتوب دستاویزات جمع کرنا

 

oral-history.ir



 
صارفین کی تعداد: 265


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
حسن قابلی علاء کے زخمی ہونے کا واقعہ

وصال معبود

۱۹۸۶ کی عید بھی اسپتال میں گذر گئی اور اب میں کچھ صحتیاب ہورہا تھا۔ لیکن عید کے دوسرے یا تیسرے دن مجھے اندرونی طور پر دوبارہ شdید خون ریزی ہوگئی۔ اس دفعہ میری حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔ جو میرے دوست احباب بتاتے ہیں کہ میرا بلڈ پریشر چھ سے نیچے آچکا تھا اور میں کوما میں چلا گیا تھا۔ فورا ڈاکٹرز کی ٹیم نے میرا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ اسے بس تازہ خون ہی زندہ رکھ سکتا ہے۔ سرکاری ٹیلیویژن سے بلڈ دونیشن کا اعلان کیا گیا اور امت حزب اللہ کے ایثار اور قربانی، اور خون ہدیہ کرنے کے نتیجے میں مجھے مرنے سے بچا لیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔