ورکشاپ

زبانی تاریخ سے آشنائی – 8

ترجمہ: محب رضا

2024-4-27


انٹرویو کے آداب

  • اگر ہر انٹرویو سیشن کا دورانیہ ۶۰ سے ۹۰ منٹ کے درمیان ہوتو بہت مناسب ہے اور اسکا بہترین نتیجہ ملے گا۔
  • انٹرویو کی جگہ وہ ہونی چاہیے جسے انٹرویو دینے والا منتخب کرے اوروہ ادھر زیادہ   پر سکون محسوس کرے۔
  • انٹرویو لینے والے کی باڈی لینگویج بہت اہم ہے؛ یعنی کن مواقع پر وہ اپنے بدن کی  حرکات سے  انٹرویو دینے والے کے سامنے  اپنی تائیدیا حیرت وغیرہ کا اظہار کرے  یا اپنے ہاتھوں کی حرکات سے گفتگو کرے۔اس  قسم کی حرکات کا کوئی ایک طریقہ نہیں ہے ،انٹرویو لینے والا  مقامی ثقافت و حالات کے مطابق  اس بات کا اندازہ لگائے کہ انٹرویو کے دوران باڈی لینگویج استعمال کرنے کا کونسا طریقہ بہترین ہے۔
  • دو سیشنوں کا درمیانی وقفہ محقق کی تشخیص پر منحصر ہے اور اس کا کوئی اصول نہیں ہے، البتہ کچھ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ہر ہفتے انٹرویو کا ایک سیشن منعقدہونا چاہیے۔
  • سیشن لازما ًایک “اچھی ابتدا " سے شروع ہونا چاہیے؛ انٹرویو لینے والے کو، انٹرویو دینے والے کے نفسیاتی حالات کے مطابق یہ اچھی ابتدا مہیا کرنا چاہیے۔
  • انٹرویو لینے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ انٹرویو سے پہلے ان سوالات کوچند بار دہرائے جو اس نے سیشن کے لیے تیار کیے ہیں اور انہیں ذہن میں رکھے؛ اس کے علاوہ، انٹرویو کے دوران ممکنہ طور پر پیدا ہونے والے سوالات پوچھنے کے لیے بھی تیار رہے۔ انٹرویو کے دوران  سوالات پڑھ کر نہیں پوچھنا چاہیے۔انٹرویو لینے والے کو چاہیے کہ اپنی نوٹ بک میں صرف چند کلیدی الفاظ لکھ لے تاکہ سوال  بھول نہ جائے۔
  • انٹرویو لینے والے کے بیٹھنے کا طریقہ بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ بیٹھنے کے طریقے کو بہت رسمی یا بہت آرام دہ طرز کے درمیان  متوازن رکھیں  ، نیز انٹرویو لینے والے کی، راوی کی نسبت نشست کا زاویہ اور اسکی حالت  بھی   ایک اہم مورد ہے۔
  • انٹرویو لینے والے کے لیے لازم ہے کہ راوی کا اعتماد حاصل کرے۔یہ کہ انٹرویو دینے والا مطمئن ہو جائے کہ وہ جو بیان کر رہا ہے یا انٹرویو کی جگہ پر جو کچھ بھی گزرے،اس کی نسبت انٹرویو لینے والا شخص امانت دارہے۔
  • کچھ ممالک میں، غیر مکتوب تاریخ کا کام کرنے کے لیے، ایک تحریری قانونی معاہدہ تیار کیا جاتا ہے۔اس معاہدے پر دستخط کے بعد انٹرویو شروع ہوتاہے۔ اس معاہدے میں، اس  مکتوب تاریخ کی مالک شخصیت ، استعمال اور شائع کرنے کی اجازت، قوانین کی خلاف ورزی وغیرہ  کے موارد کو مشخص کیا جاتا ہے۔
  • ہر انٹرویو کے لیے اسکی الگ شناخت ضروری ہے۔ اس کے لیے سیشن کے آغاز اور اختتام پرانٹرویو لینے والے کو ، انٹرویو دینے والے کے نام، انٹرویو کی تاریخ اور مقام ، سیشن کے شماراور موضوع کے بارے میں ایک یا دو جملے کہنے چاہئیں۔

 

انٹرویو کے بعد

انٹرویو کے بعد سب سے پہلا کام اس کا مکتوب کرناہے۔ یہ کرنے کے لیے، انٹرویو کی صوتی فائل کو کسی بھی چھوٹی سی تبدیلی کے بغیرمتن میں تبدیل کرنا لازم ہے۔ انٹرویو کا ہر گھنٹہ ہاتھ سے لکھے ہوئے  تقریباً ۳۲ صفحات پر مشتمل ہوتا ہے اور ٹائپنگ کے بعد یہ تقریباً ۱۷ صفحات  بن جاتے ہیں ۔

اگلے مرحلے میں، انٹرویو کو مستند  کرنے کے لیے، مکتوب متن کو پرنٹ کرکے  راوی سے تحریری تصدیق حاصل کی جاتی ہے ۔ اگر انٹرویو کا تعلق کسی مخصوص تنظیم یا گروہ سے ہوتو پرنٹ شدہ متن   پر اس تنظیم کی مہر بھی لگائی جاتی ہے۔

نوٹ: انٹرویو کا بغیر کسی تبدیلی اور مکمل طور پر مکتوب کرنا اس صورت میں لازم ہے کہ اگر یہ پراجیکٹ ایک ادارے کی جانب سے  کیا جا  رہاہو۔ اگرچہ بہتر ہے کہ یہ عمل اس صورت بھی انجام دیا جائے جب  کام انفرادی طور پر ہو۔

صوتی فائل کی ایک کاپی کرکے اس  کو آرکائیو میں بھی  رکھا جائے ۔

انٹرویو مکتوب کرنے کے بعد، یہ متن انٹرویو دینے والے کو پڑھانا چاہیے۔ اگر الفاظ یا نکات غیر قابل فہم ہوں ، سوالات کے جواب ناقص ہوں یا لوگوں اورجگہوں کےبتائے گئے ناموں کی وضاحت درکار ہو ، ہر غیر قابل مفہوم یا مبہم مورد کو نوٹ کیا جائے اور اگلے سیشن کے آغاز میں ان موارد کے بارے میں فیصلہ کیا جائے ۔

بعض اوقات یہ ابہام اور سوالات اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ ان کی وضاحت  کے لیے ایک سیشن درکار ہوتا ہے اور یہی تکمیلی انٹرویو ہے۔

انٹرویو کے بعد یہ چار مراحل  طےکرنا ضروری ہیں۔ اگر یہ کام نہ کیے جائیں تو ہمارا انٹرویو ناقص رہ جاتا ہے۔انٹرویو کو مکتوب اور ابہامات کو رفع کرنے کے بعد سیشن ختم ہوگا ورنہ انٹرویو ناقص رہ جائے گا۔

ایک مکمل انٹرویو سیشن کا مطلب ہے مکتوب شدہ متن کا مطالعہ کرنا اور اس سیشن کے ابہامات اور خامیوں کو دور کرنا



 
صارفین کی تعداد: 100


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
جنگ کے لئے عوامی امداد کے بارے میں سیدہ مریم جلالی کی یادداشت

سونے سے زیادہ مہنگا

ایک سرمایہ دار خاتون کی جانب سے جنگ کے محاذ کے لئے دی جانی والی اتنی کم امداد پر مجھے تعجب ہوا۔ اس زمانے میں یہ کوئی قابل توجہ رقم نہیں تھی کیونکہ بعض افراد تو اپنی متوسط آمدنی کے باوجود اپنے سونے کے ہار اور انگوٹھیاں جنگ کے اخراجات کے لئے ہدیہ کررہے تھے
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔