پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 53
ملا عبدالرحمٰن نے اپنی تقریر میں بہت واضح طور پر مرحوم سید قطب کی ایک کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے بہت سخت نکات بیان کیے اور اسلامی زندگی کی تجدید اور اسلامی معاشرے کے قیام پر زور دیا۔ ان کی انقلابی تقریر کو پذیرائی ملی۔عبدالحمید رؤفی نژاد کی یادداشت
حسن باقری کے شناسائی کے گروہ کی رہنمائی
حسن باقری نے جنگ کے ہنگاموں میں بھی اپنی فطری اور ہنری ذوق کو محفوظ رکھا تھا۔ شجاع گاؤں کی عمارت میں ایک کمرہ تدارکات کے لیے تھا۔ جب ہم موٹر سائیکل پر سوار ہونے لگے تو دیکھا کہ وہ دوبارہ کمرے میں گئے۔ میں انتظار کرتا رہا لیکن وہ نہیں آئےشہید ہاشمی نژاد کے بھائی کی یادداشت
شہادت کیسے ہوئی؟
علویان صبح حزب کے دفتر آیا، بیت الخلا میں بم تیار کیا اور پائیدان پر بیٹھ گیا۔ جب کلاس ختم ہوئی اور شہید باہر نکلے، اس نے انہیں پیچھے سے پکڑ کر بم دھماکہ کیا۔ شہید کے ہاتھ کٹ گئے اور شکم چاک ہوگیا۔ انہیں فوراً اسپتال لے گئے لیکن دیر ہو چکی تھی۔ اس حملے میں علویان بھی مارا گیا تھا۔پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 52
پاوہ کے چھوٹے سے شہر نے ان دو مقابلہ کرنے والوں کا مہمان کے طور پر استقبال کیا اور ہمدان سے تعلق رکھنے والے حجت الاسلام عندلیب زادہ ہمدانی اور شہر ابہر کے ایک تاجر جناب یحییٰ قزوینی کی موجودگی، پاوہ کے باسیوں کی بیداری اور آگہی کا باعث بنیمحمد؛ کردستان کا مسیحا
جتھےکے سامنے کھڑے لوگ پہلے حملے پر حیران رہ گئے، اس لیے وہ فورا بھاگ اٹھے۔ سڑک پرسکون ہو گئی اور لوگوں نے دکانوں کے شٹر اٹھا کر سکون کا سانس لیا۔پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 51
پاوہ کے مدرسۂ قرآن کی تأسیس(حصہ سوم) اس رسم کا تعلق ایرانیوں کی قدیمی ثقافت سے تھا۔ کُرد قوم خود کو سب سے زیادہ قدیمی ایرانی قوم سمجھتے تھے۔ اس کے باوجود وہ ایران کی قدیمی ثقافت کے تحفظ کے قائل تھے، اسلامی طور طریقوں کے تحفظ کے اور وہ ان کاموں کو اسلامی ثقافت کے مطابق انجام دیتے تھے۔ البتہ دیہاتوں میں نوروز کے پروگرام میں افراط فطری تھا اور ایک حد تک انہیں حق بھی تھا؛ کیونکہ وہ لوگ عید کے صرف خوشی کے پہلو کو دیکھتے تھے اور ان کے ذہنوں میں تصور یہ تھا کہتألیف میں زبانی تاریخ کے ساتھ مقامی تاریخ کے تعامل کی اہمیت(حصہ اول)
تألیف، زبانی تاریخ کے انفرادی یا اجتماعی پروجیکٹس کے ملحوظ خاطر اکثر انٹرویوز کا حاصل ہوتی ہے۔ زبانی تاریخ میں تألیف، مختلف عوامل جیسے مراکز کی پالیسیز، مؤلف اور انٹرویوز کی اقسام پر منحصر ہوتی ہےمہدی فرہودی کے بیانات سے اقتباس
کامیابی کے بعد
میں نے سب سے پہلےساواک کے سابقہ دفتر گیا اور ڈاکٹر نژاد حسینیان، جناب مجید حداد عادل، جناب علی رضا محسنی، جناب علی عزیزی، جناب حاجی کاظم، جناب معیری اور دیگر دوستوں کے ساتھ مل کر اس جگہ کو سنبھال لیا۔زبانی تاریخ میں سچ اور جھوٹ
ان حکایات میں تبدیلی سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم کس چیز کو بنیاد قرار دیں؟ اور ہمیں قضایا کی ضرورت بھی ہوتی ہی۔ یہ قضایا، نظریات بناتے ہیں اور اسی طرح کسی نظریہ کی تصدیق یا تردید کرتے ہیںپاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 50
ہم، عوام کے رسم و رواج پر عمل کرتے تھے اور خوش تھے۔ رسم یہ تھی کہ گزشتہ لوگوں کی رسم و رواج کے مطابق گاؤں کے جوان چھوٹی چھوٹی منظم ٹولیوں میں، گاؤں کے ایک ایک گھر جاتے تھے اور بہار کے آنے کی خوشخبری دیتے تھے اور لوگوں سے انڈوں، مٹھائیوں یا کبھی پیسوں کے انعام اور تحائف لیتے تھے اور تحفہ لینے سے پہلے بلند آواز سے ایک مختصر نغمہ سناتے تھےتألیف میں زبانی تاریخ کے ساتھ مقامی تاریخ کے تعامل کی اہمیت(حصہ دوم)
زبانی تاریخ کی مقامی تحریر اور مقامی زبانی تاریخ میں تألیف پر توجہ کی اہمیت کا تعلق، مقامی معلومات کی نوعیت، اس کی ساخت اور زبانی تاریخ کی معلومات کی نوعیت سے ہے؛ در حقیقت وہ معلومات جو لکھی نہیں جاسکتی اور وہ احساسات جنہیں الفاظ کے سانچے میں ڈھالا نہیں جاسکتا۔پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملا قادر قادری کی یادداشتیں
ماموستا 49
جب میں پاوہ لوٹا تو میرے وہی طالب علمی کے زمانے کے دوست زبردستی لازمی ملٹری سروس کے لیے گئے ہوئے تھے یا لازمی ملٹری سروس سے لوٹ آئے تھے یا ان کی لازمی ملٹری سروس ختم ہونے والے تھی۔ ان جوان مولاناؤں کی لازمی ملٹری سروس ختم ہونے اور ان کے واپس آنے سے ہمیں ایک سنہری موقع ملا اور سات جوان مولاناؤں کے ساتھ ہم نے ’مدرسۂ قرآن‘ کے نام سے ایک ثقافتی مرکز کی بنیاد رکھیسب سے زیادہ دیکھے جانے والے
حسن باقری کے شناسائی کے گروہ کی رہنمائی
حسن باقری نے جنگ کے ہنگاموں میں بھی اپنی فطری اور ہنری ذوق کو محفوظ رکھا تھا۔ شجاع گاؤں کی عمارت میں ایک کمرہ تدارکات کے لیے تھا۔ جب ہم موٹر سائیکل پر سوار ہونے لگے تو دیکھا کہ وہ دوبارہ کمرے میں گئے۔ میں انتظار کرتا رہا لیکن وہ نہیں آئے"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔











