ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، 50 واں حصہ
اس دن کے واقعات بھی مٹے مٹے سے ذہن کے گوشوں میں ہیں۔ میں علی کی ممانی سے لپٹ کر خوب روئی تھی۔ میری چادر کا بند ٹوٹ گیا تھا اور مجھے اپنے پردے کا خیال بھی تھا کہ کہیں میں بے پردہ نہ ہوجاوںملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، 49 واں حصہ
ساجد علی نقوی صاحب بھی جمشیدی صاحب کے ہمراہ آئے تھے میری اس بات پر سب رو پڑے۔ میں نے ساجد علی نقوی صاحب کو کئی بار خانہ فرہنگ میں دیکھا تھاانہوں نے عبا کو الٹ کر منہ پر رکھ لیا اور سر اٹھائے بغیر ہی تعزیت کرنے لگے اورہمدردی کے الفاظ ادا کرنے لگے۔ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، 48 واں حصہ
کوئی بھی میرے پاس نہیں تھا جو مجھے ایک سیلی لگا کر ہوش میں لاتا۔مہدی کا حال بھی برا تھا اس نے بھی یہ خون آشام منظر دیکھا تھا۔ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، 47 واں حصہ
علی دروازے کے پاس میرے قدموں میں ، خون میں تر بتر پڑا تھا۔ اس کے بال اور کنپٹیاں خون میں بھری ہوئیں تھیں ۔ اس کے سیاہ بالوں میں خون نے چمک پیدا کردی تھی۔ یہ منظر دیکھ کر میں اپنے حواس میں نہ رہی اور گھر لوٹ آئیملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، 46 واں حصہ
خانہ فرہنگ پر حملے کے لئے یہ دہشت گرد گاڑیوں کو بارات کی طرح سجا سنوار کر مگر اصل میں اسلحہ سے بھر کر لائے تھے۔ ان ہی گاڑیوں میں سے ایک میں RPG بھی نصب تھی اگر علی ہاتھ نہ آتا تو ان ارادہ تھا کہ پورے خانہ فرہنگ کو بھون کر رکھ دیںملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، 45 واں حصہ
انہی دنوں بہت سے پاکستانی باشندوں کو خانہ فرہنگ سے رابطے رکھنے کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ علی بیٹھ گیا اور اس نے دونوں ہاتھوں سے اپنا سر پکڑ لیا آج سے پہلے میں نے کبھی علی کو اس قدر پریشان نہیں دیکھا تھا۔ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح،44 واں حصہ
خوشی کے مارے میرے پاوں زمین پر نہ تھے ۔ میں سمجھتی تھی کہ یہ سب علی کی شب و روز کی محنتوں کا نتیجہ تھا۔ اگلی رات علی کو رپورٹ بنا کر ارسال کرنی تھی اور اس کو اس کے لئے میری مدد درکار تھی رات تقریباً دو بجے دفتر سے آکر اس نے چند اردو تحریروں کے ترجمے کا تقاضہ کیا۔ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، 43 واں حصہ
میں بھی عجیب قسم کے احساسات کا تجربہ کررہی تھی دن میں کئی مرتبہ مجھے امام خمینی کا یہ جملہ یاد آ جاتا۔-ہمیں مارڈالو۔۔ ہماریقوم اور زیادہ بیدار اور پہلے سے زیادہ زندہ قوم بن جائے گی۔ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، 42 واں حصہ
علی جب اپنی مصروفیات کے درمیان میں دن کے وقت میں گھر آتا یا شام ڈھلے واپس آ کر ان کے ساتھ کھیل کود کرتا تو جیسے بچوں کو دونوں عالم کی خوشیاں نصیب ہو جاتیں۔بعض اوقات علی اپنے اس کام سے اپنی تھکن اور پریشانی کو مٹایا کرتا تھا۔ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح 41 واں حصہ
ہمارے گلے سے کب لقمہ اترتا تھا سب نے اپنی اپنی رکابی سے تھوڑا تھوڑا کھانا نکال کر ایک آدمی کا کھانا مہیا کیا اور یوں ہم سے نے افطار کیا۔ یہ پہلی اور آخری بار تھا کہ میں نے افطار صرف اپنے گھر کے لئے تیار کیا ہو۔4
...
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
قید میں عزاداری
عراقی میجر نے کچھ دیر سوچا اور کہنے لگا : "آپ جائیں میں سب ٹھیک کرتا ہوں." چونکہ وہ سمجھ گیا تھا کہ اگر امام حسین(ع) کا عشق ان کے عاشقوں کے اندر بھڑک اٹھا تو وہ پہلے خود ان کو جلائے گا اور پھر اس کے لیے بھی اس کا برا انجام ہوگا.حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے
"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام