جنگ کے لئے عوامی امداد کے بارے میں سیدہ مریم جلالی کی یادداشت

سونے سے زیادہ مہنگا

انتخاب: فائزہ ساسانی خواہ

ترجمہ: سیدہ رومیلہ حیدر

2024-5-3


رضاکار فورس میں جنگ کے لئے عوامی امداد جمع کرنا ہماری اولویت تھی۔ ہم عوامی امداد جمع کرنے کے لئے ہر فرصت سے فائدہ اٹھاتے تھے۔ اس زمانے میں ہر مجاہد کو میدان جنگ بھیجنے کے اخراجات تقریبا بیس ہزار تومان اور ہر سپاہی کی تنخواہ پندرہ ہزار تومان ہوتی تھی۔

ہم کوشش کرتے کہ قرآن و احادیث سے مختلف آیات و روایات ڈھونڈ کر نکالیں، انہیں حفظ کریں اور لوگوں کے سامنے انہیں بیان کریں۔ اس طریقہ کار سے ہم نے امداد جمع کرنا شروع کی اور عملیاتی مرحلے میں داخل ہوگئے۔

پہلے پہل تو ہم نے اس کام کو شروع کرنے کے لئے اپنے مراکز کا انتخاب کیا۔ جس بیس میں بھی جاتے اسکے صحن میں ایک بڑی سینی رکھ دیتے تاکہ اس گاؤں یا دیہات کے لوگ گوشہ و کنار سے آکر اپنی نقد یا غیر نقد امداد اس میں دال دیں۔ اسی دوران ہم نے دیکھا کہ ایک خاتون جو چہرے سے سرمایہ دار لگ رہی تھیں اور بہت سارا زیور پہن رکھا تھا صحن میں داخل ہوئیں اور دس تومان نکال کر سینی میں ڈال دیئے۔

ایک سرمایہ دار خاتون کی جانب سے جنگ کے محاذ کے لئے دی جانی والی اتنی کم امداد پر مجھے تعجب ہوا۔ اس زمانے میں یہ کوئی قابل توجہ رقم نہیں تھی کیونکہ بعض افراد تو اپنی متوسط آمدنی کے باوجود اپنے سونے کے ہار اور انگوٹھیاں جنگ کے اخراجات کے لئے ہدیہ کررہے تھے، حتی ایک ایسے شہید کی بیوہ کو جانتی ہوں جنہوں نے اپنی شادی کی انگوٹھی جو بہت اہم اور قابل قدر سمجھی جاتی ہے محاذ جنگ کی مدد کے لئے ہمیں ہدیہ کردی تھی۔

میں بہت زیادہ شش و پنج میں مبتلا ہوگئی کہ یہ بات انہیں بتاؤں یا نہیں لیکن میں یہ کام نہیں کرسکی۔ بالآخر میں نے پکا ارادہ کیا اور لوگوں سے دور جا کر انہیں اس موضوع کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے میرے سوال کے جواب میں کہا: "اب آپ سے کیا چھپانا، میرے شوہر بالکل بھی راضی نہیں ہیں کہ ہم محاذ جنگ کے لئے امداد دیں، میں نے ان سے جتنی بھی درخواست کی کہ جنگ کی امداد کرنے کے لئے مجھے کچھ رقم دیں وہ راضی نہیں ہوئے، تب جا کر میں نے ان سے اجازت چاہی کہ کم از کم مجھے اتنی اجازت ہی دے دیں کہ میں ہر روز پیدل مسجد جاؤں اور جو کرایہ ٹیکسی کو دینا ہو وہ بچا کر محاذ جنگ کے لئے کچھ امدادی رقم جمع کرسکوں۔ اسی لئے چار پانچ مرتبہ مسجد آںے جانے سے یہ دس تومان میں نے جمع کئے اور اب یہ آپ لوگوں کے لئے لے کر آئی ہو۔"

میں ان کا جواب سن کر شرمندہ ہوگئی اور اپنے آپ سے کہا کہ جو کام اس خاتون نے انجام دیا ہے اسکی اہمیت اس سونے اور جواہرات سے کہیں زیادہ ہے جو وہ جنگ کے لئے امداد کے طور پر دیتیں۔ بلکہ شاید اس سے بھی کہیں زیادہ۔

 

 

1 منبع: کوثر، پنجمین جشنواره خاطره‌نویسی اداره کل حفظ آثار و نشر ارزش‌های دفاع مقدس استان مازندران، خاطرات زنان مازندرانی از انقلاب اسلامی و دفاع مقدس (1342 ـ 1367)، ساری، نشر سرو سرخ بنیاد، چ اول، تابستان 1396، ص 201.



 
صارفین کی تعداد: 100


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
کتاب"در کمین گل سرخ" سے اقتباس

شہید علی صیاد شیرازی کی داستان

اُن لوگوں کی ان کے برتاؤ کے مطابق طبقہ بندی کی تھی۔ پہلے اور دوسرے کمانڈر کے احساسات ہم آہنگ نظر آئے جس سے محسوس ہورہا تھا کہ ان کے ساتھ کام کیا جاسکتا ہے۔ دوسرے دو افراد سے الگ الگ بات کرنی چاہئے تھی تاکہ نفسیاتی اعتبار سے کوئی تداخل پیدا نہ ہو۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔