سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
مہدی فرہودی کی یادوں کا ٹکڑا
کامیابی کے بعد
میں نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ میں، ساواک کے سابقہ دفتر گیا اور ڈاکٹر نژاد حسینیان، مجید حداد عادل، علیرضا محسنی، علی عزیزی، حاجی کاظم، معیری صاحب اور دوسرے ساتھیوں کے ساتھ ہم نے اس جگہ کو اپنی تحویل میں لے لیا۔

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔

