تین بیانات اور چار یادوں کے مطابق
انقلاب کے دوران فیروزآباد کے کوروش سینما کی تباہی(حصہ دوم)
پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا کہ وہ مجھے بغیر بتائے اتنی رات تک گھر سے باہر رہا ہو۔۔۔ رات کے قریب ڈھائی بجے تھے کہ آخرکار دروازے پر دستک ہوئی۔۔۔ جیسے ہی میں نے دروازہ کھولا تو میری جان نکل گئی۔ میں نے دیکھا کہ پولیس موبائل، گویا جلتے پر تیل چھڑک دیا ہو میں مزید پریشان ہوگئی۔انقلاب کے دوران فیروزآباد کے کوروش سینما کی تباہی(حصہ اول)
تین حکایات اور چار یادوں کے مطابق
کچھ طلباء کے ہاتھوں، کوروش سینما گھر کو نذر آتش کیے جانے کا واقعہ بھی انہی دنوں رونما ہونے واقعات میں شامل تھا اور یہ واقعہ پہلوی حکومت کے خلاف تحریکوں کو تیز کرنے میں اس حد تک مؤثر ثابت ہوا کہ شہریوں میں جنوری 1979(بھمن 1357) کے دوران فیروز آباد میں ساواک کی عمارتوں، پولیس ہیڈکوارٹر اور گورنر ہاؤس پر حملہ کرنے کی جرأت آگئی اور انہوں نے انقلاب کی فتح سے پہلے ہی ان جگہوں کو قبضے میں لے لیا۔شہید ناصر کاظمی
۱۹۸۱ میں شہید محمد بروجردی نے محمد ابراہیم ہمت کو پاوہ کی سپاہ کا کمانڈر مقرر کردیا اور شہید ناصر کاظمی کو سپاہ کردستان کا کمانڈر بنا کر سنندج بھیج دیا گیا۔ جہاں شہید کاظمی نے شہداء بٹالین کی بنیاد رکھی جو آگے چل کر شہداء ڈویژن میں تبدیل ہوگئی ۔گرلز سیکنڈری اسکول اور شہید بہشتی
گھر والوں کا کہنا تھا کہ اب کچھ باقی نہیں بچ گیا ہے کہ اسکول کی بچیاں، سب کی سب خمینی کا اطلاعیہ بانٹنے میں لگ جائیں۔ اس لئے شہید بہشتی کو وہاں سے ہٹا دیا گیا، جب انہیں ہٹایا گیا تو اسکول کی لڑکیوں نے رو رو کر احتجاج کیا کہ ہمارے ٹیچر کو کیوں ہٹایا جارہا ہے۔شہید مرتضی آوینی
شہید آوینی نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مسلمان ممالک کا سفر بھی کیا جن میں لبنان، فلسطین، بوسنیا ہرزگوینیا، پاکستا، تاجکستان اور آذربائیجان شامل ہیں۔ جن کا ماحصل مختلف ڈاکیومنتری فلموں کی صورت میں سامنے آیا۔مصطفی چمران
ڈاکٹر چمران نے اس مرکز میں انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی بنیاد رکھی جس نے پورے ملک میں کم ترین مدت میں اسٹریٹجک مواصلاتی نظام کا جال بچھا دیا۔ اس ڈپارٹمنٹ نے دریائے کارون کے کنارے پانی کے پمپ لگا کر اس کا پانی عراقی ٹینکوں کی طرف چھوڑ دیا جس کی وجہ سے اہواز کی سمت عراقیوں کی پیشرفت رک گئی۔شہید عباس دوران
شہید عباس دوران(1950-1982) اسلامى جمہوری ایران کی فضائی فوج کے ایک پائیلٹ تھے , آپ نے ایران عراق جنگ میں مختلف فضائی محازوں پر سربراہی کرتے ہوئے وطن کی خاک سے رشتہ وفا کو بہ طریق احسن نبھایا۔شہید جواد فکوری
اکتوبر 1981 کی شام فکوری نے چند کمانڈروں کے ہمراہ آپریشن میں کامیابی کی رپورٹ پیش کرنے کے لیے ائیرکرافٹ 130 سے تہران کی سمت سفر کیا جو کہریزک کے علاقہ میں گر کر تباہ ہوگیادفاع مقدس کے دوران جانشین لشکر بیت المقدس
محمد تقی ابرہیمی
آپریشن "والفجر 9" میں علاقہ سے آشنائی کی مسئولیت آپکے حوالے کی گئی تھی آپ حاج اکبر بابایی کے ہمراہ اس علاقہ میں گئے اور توپ کا گولا سر میں لگنے کے سبب درجہ شہادت پر فائز ہوئےشہید مہدی زین الدین
مہدی زین الدین کو ضد انقلاب عناصر نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنے بھائی کے ہمراہ بعض علاقوں کی شناسائی پر نکلے ہوئے تھے۔ انکی جیپ کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ انکی تدفین گلزار شہداء قم میں انجام پائی۔1
...
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
اکبر براتی کی یادوں کا ٹکڑا
کہیں کہیں مساجد کی شوریٰ کو سیکیورٹی کے لئے آئے جوانوں سے مشکلات اور اختلاف رائے ہوتا تھا۔ انہیں مسجد میں میٹنگز کرکے ان مشکلات کو حل کرنا ہوتا تھا۔ کبھی کبھار ضروری ہوجاتا تھا کہ وہ مرکزی کمیٹی کے پاس واپس جائیں اور مشورہ کرکے آیت اللہ مہدوی کنی سے رائے لیں یا انہیں اختیار دیا جاتا تھا کہ وہ لوگ خود فیصلہ لیں۔ حقیر بھی اپنی پہلی باضابطہ سرگرمی کے لحاظ سے مرکزی کمیٹی میں نگرانی کے شعبے میں تھا۔"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

