غلام حسین بشردوست کا بیانیہ
’’غروب روز ششم‘‘(چھٹے دن کی شام)
محیا حافظی
ترجمہ: ضمیر علی رضوی
2025-6-23
شہید مصطفیٰ ردانی پور کے بعد ’حجت الاسلام غلام حسین بشردوست‘ اکیلے ایسے عالم دین تھے جو جنگ کے سینیئر کمانڈر تھے، دفاع مقدس کے دوران کربلا ہیڈکوارٹر کی کمان آپ کے پاس تھی۔ اس کتاب کا نام ’’غروب روز ششم‘‘(چھٹے دن کی شام)، ’بدر‘ آپریشن کے چھ دنوں کی یاد میں رکھا گیا ہے۔ یہ کتاب راوی کے ساتھ گفتگو کے 18 ابواب پر مشتمل ہے۔ انٹرویوز اور تألیف کو محمد مہدی بہداروند نے انجام دیا ہے۔
کتاب کے سرورق کو مرکز اسناد و تحقیقات دفاع مقدس کی زبانی تاریخ کی دوسری کتابوں کی طرح، اسی ڈیزائن لیکن رنگ کے اختلاف کے ساتھ تیار کیا گیا ہے۔ کتاب کے سرورق پر راوی کی جنگ کے زمانے کی مولانا کے لباس کے بغیر ایک تصویر دکھائی دیتی ہے۔ کتاب کا آغاز، پبلشر کے پیش لفظ سے ہوتا ہے۔ اس کے بعد انٹرویوور اور مؤلف کے قلم سے لکھا تفصیلی مقدمہ آتا ہے۔ کتاب کی ایڈیٹنگ میں سوال و جواب کو ہٹا دیا گیا ہے اور اسے مفرد متکلم کی زبان میں پیش کیا گیا ہے۔
کتاب کے ابواب شروع ہونے سے پہلے راوی کی پیدائش سن 1957 سے 2007 تک، اہم واقعات اور ان کے فرائض کی ایک ٹائم لائن پیش کی گئی ہے۔
پہلے باب میں راوی نے اپنے خاندانی پس منظر، تعلیم اور طالب علمی کے زمانے کے بارے میں گفتگو کی ہے۔ وہ بابلسر کاؤنٹی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اس کاؤنٹی میں ثانوی تعلیم چھوڑ دی اور سن 1973 میں گھر سے بھاگ کر حوزۂ علمیہ قم چلے گئے اور طالب علم بن گئے۔
دوسرا باب، انقلاب اسلامی کے موقع پر شہر قم کے حالات کے بارے میں ہے۔ یہ باب 5 جون 1975 کی رات کے واقعات سے شروع ہوتا ہے، اس میں سڑکوں پر ہونے والے احتجاجات اور 11 فروری(22 بھمن) کو انقلاب اسلامی کی کامیابی میں راوی کے شرکت کے بارے میں مختصر طور پر بتایا گیا ہے۔ اس باب کا آخری حصہ بابلسر میں تعمیراتی جہاد اور انقلاب اسلامی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق یادوں پر مشتمل ہے۔
تیسرے اور چوتھے باب میں راوی نے عراقی فوج کے ایران پر حملے اور دشمن کو روکنے کے لیے ہونے والے محدود آپریشنز میں اپنی شرکت کے بارے میں بتایا ہے۔ راوی، جنوری 1981 میں اہواز میں داخل ہوتے ہیں اور کچھ عرصے بعد شہید چمران کے گروپ کے ساتھ ایک آپریشن میں حصہ لیتے ہیں۔ ’امام مہدی(عج)‘ اور ’امام علی(ع)‘ جیسے محدود آپریشنز کی تفصیلات اس حصے میں بتائی گئی ہیں۔
کتاب کے پانچویں باب سے سولہویں باب تک آپریشن ’طریق القدس‘، ’فتح المبین‘، ’بیت المقدس‘، ’رمضان‘، ’مسلم ابن عقیل‘، ’والفجر‘، ’خیبر‘، ’بدر‘، ’والفجر8‘، ’کربلا4‘، ’کربلا5‘ اور ’نصر4‘ آپریشنز کی تفصیلات اور ان کے اہم واقعات کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ ہر باب، ایک آپریشن سے متعلق ہے؛ کچھ ابواب بہت چھوٹے ہیں قریب 3 سے 4 صفحات کے۔
سترہویں باب میں راوی نے قرارداد۔598 کو قبول کرنے کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔ ان کے مطابق قرارداد کو قبول کرنے کی سب سے اہم وجہ، وسائل کی کمی تھی۔ انہوں نے اس باب میں حجت الاسلام اکبر ہاشمی رفسنجانی کی ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر تقرری اور جنگ کے کمانڈر کے عہدے پر تقرری کے بارے میں بتایا ہے۔ سپاہ کے کمانڈر۔ان۔چیف کے انہیں لکھے خط کے متن کو بھی اس باب میں ضمیمے کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اس میں زیادہ تر باتیں راوی کی معلومات کے زمرے میں آتی ہیں نہ کہ ان کی یادوں کے زمرے میں۔
یہ کتاب جنگ میں شہید علی صیاد شیرازی کے کردار کے بیان کے ساتھ اختتام پذیر ہوجاتی ہے۔ اس باب میں آپریشن ’مرصاد‘ کی بھی مختصر یادیں شامل ہیں۔
دستاویزات، تصاویر اور اشاریہ پر کتاب کا اختتام ہوتا ہے۔ کتاب کے متن میں بھی کچھ افراد اور آپریشنل نقشوں کو حاشیون کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کے متن میں کچھ تصاویر جیسے آپریشنل نقشوں کو کلر پرنٹ کیا گیا ہے۔ کتاب کے متن میں موجود فوٹ نوٹس کے ساتھ، وضاحت(گویا سازی) قابل قبول ہے۔
کتاب ’’غروب روز ششم‘‘(چھٹے روز کی شام) کا پہلا ایڈیشن، مرکز اسناد و تحقیقات دفاع مقدس نے سن 2024 میں شائع کیا تھا۔
صارفین کی تعداد: 20








گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
لبنان کے شیعوں کی سپریم اسلامی کونسل کے اراکین کا ایران کا سفر
اس وقت امام خمینی نے مذکورہ وفد سے اپنے خطاب میں فرمایا تھا کہ سب سے قیمتی تحفہ جو آپ لوگ، ہمارے اور انقلاب کے لیے لائے ہیں وہ ڈاکٹر چمران ہے، اس ملاقات کے بعد امام خمینی نے ڈاکٹر چمران کو لبنان واپس جانے کی اجازت نہیں دی"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

