مہدی چمران کی بعض یادیں

مجلس اعلائے شیعیان لبنان کے اراکین کا سفر ایران

انتخاب: فائزہ ساسانی خواہ

مترجم: یوشع ظفر حیاتی

2025-8-12


اس وقت تک ڈاکٹر مصطفی چمران ایران نہیں آئے تھے اور لبنان میں ہی تھے۔ ہم بھی بے صبری سے ان کا انتظار کررہے تھے۔ ۔۔ ایک دن میں وزیراعظم کے ساتھ کوریڈور میں ٹہل رہا تھا، چونکہ ان ایام میں میرا بیشتر کام وزیراعظم کے ساتھ ہی ہوتا تھا۔ میں کاموں میں مشغول تھا کہ اسی عمارت کے کوریڈور میں میرے ایک دوست نے مجھے چمران کہہ کر مخاطب کیا اور اسی لمحے ایک شخص مجھے ڈھونڈتا ہوا آیا اور کہنے لگا: " کیا آپ چمران ہیں؟" میں نے کہا جی ہاں۔ اس نے بتایا کہ صبح سے وزیراعظم کے ٹیلکس پر متعدد مرتبہ رابطہ کیا گیا اور بتایا جارہا ہے کہ بیروت سے پیغام ہے لیکن کوئی بھی اس کا جواب نہیں دے رہا۔ کیا آپ اس شخص سے کوئی نسبت رکھتے ہیں؟ میں نے کہا کہ میں انکا بھائی ہوں اسکے بعد اس شخص کی مدد سے وزیراعظم کے آفس میں صبح سے جتنے بھی ٹیلکس آئے تھے سب نکالے اور ان میں مجھے مصطفی کا ٹیلکس مل گیا۔ میں نے دیکھا کہ اس ٹیلکس کو آٹھ گھنٹے گذر چکے ہیں اور لبنانی جہاز ایران میں اترنے کے لئے ہماری اجازت کا منتظر ہے۔ اور انہیں امام خمینی رح سے ملاقات کرنی ہے۔ اس ہوائی جہاز میں لبنان کی اہم سیاسی اور مذہبی شخصیات موجود تھیں جن میں مجلس اعلائے شیعیان لبنان کے ڈپٹی اسپیکر مرحوم شیخ مہدی شمس الدین، لبنان کی اس وقت کے اسپیکر پارلیمنٹ سید حسین حسینی، لبنان کے موجودہ اسپیکر نبیہ بری اور امام موسی صدر کے دوستوں کی ایک بڑی تعداد حتیٰ لبنان کے اہل سنت علماء اور امل ملیشیا کے مجاہدین شامل تھے، ڈاکٹر مصطفی چمران کو ملا کر یہ کل 92 افراد تھے۔ جب میں نے بھائی سے رابطہ کیا تو وہ بہت خوش ہوئے اس زمانے میں وزیر خارجہ ڈاکٹر سنجابی تھے اور میرے ھائی اور انکے درمیان بہت اچھے اور دوستانہ تعلقات تھے لیکن نہیں معلوم ایسی کیا وجوہات پیش آئیں کہ اس ہوائی جہاز کو لینڈنگ کی اجزت نہیں ملی لیکن پھر بہت زیادہ کوششوں کے بعد اس ہوائی جہاز کو مہرآباد ایئرپورٹ پر اترنے کی اجازت مل گئی۔ مصطفی بھائی حکام کی جانب سے اس لبنانی وفد کے ساتھ اتنے سرد برتاؤ وہ بھی انقلاب کے اتنے حساس دنوں میں اتنی غفلت اور عدم توجہ پر بہت زیادہ غصے میں تھے۔ لیکن کسی نہ کسی طرح یہ وفد تہران اور امام خمینی رح سے ملاقات کے لئے بالآخر پہنچ ہی گیا اور یہی وہ سفر تھا جس میں ڈاکٹر مصطفی چمران ایران آئے تھے۔ امام خمینی رح نے اس وفد سے ملاقات میں کہا تھا کہ وہ گراں قدر تحفہ جو آپ اس انقلاب اور ہمارے لئے لے کر آئے ہیں ڈاکٹر مصطفی چمران ہیں اور یہی وہ ملاقات تھی جس کے بعد امام خمینی رح نے ڈاکٹر مصطفی چمران کو واپس لبنان جانے کی اجازت نہیں دی اور امام خمینی رح کے حکم پر وہ ایران میں ہی رہ گئے اور پھر واپس لوٹ کر نہیں گئے۔



 
صارفین کی تعداد: 56


آپ کا پیغام

 
نام:
ای میل:
پیغام:
 
"آش پشت جبھہ" کتاب سے یادوں کا ٹکڑا

انقلابی ٹیچر، طاغوتی پرنسپل

راوی: شھناز زکی
قدس سیکنڈری اسکول کے صحن میں داخل ہوئی۔ اسکول کی پرنسپل اپنے دفتر کی کھڑکی کے شیشے سے مجھے گھور گھور کر دیکھ رہی تھیں۔ ایس الگ رہا تھا کہ میرے ہر قدم پر وہ زیر لب کوئی چیز مجھ پر نثار کررہی تھیں۔ میں دفتر میں داخل ہوئی۔ پرنسپل اور انکی اسسٹنٹ کوٹ اور دامن پہنے ہوئے کاندھوں پر بال پبیلائے ایک دوسرے کے ساتھ ایک ہی لائن میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں نے اپنا پوسٹر پرنسپل کے سامنے رکھا۔ انہوں نے اپنا سر اٹھائے بغیر مجھ سے کہا: " خالی کلاس نہیں ہے محترمہ، ساری
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔