مدرسہ فیضیہ میں امام خمینی رح کے ساتھ یادگاری تصویر
مترجم: یوشع ظفر حیاتی
2025-8-15
مدرسہ فیضیہ کے سانحے کے بعد تقریبا بیس دنوں کے لئے درس کی تعطیل کردی گئی۔ اس کے بعد پہلا دن جس دن درس شروع ہوا، مسجد اعظم میں امام خمینی رح کا درس ہوتا تھا، درس کے بعد امام خمینی رح نے کہا کہ مدرسہ فیضیہ چلتے ہیں شہداء کی فاتحہ خوانی کے لئے، اور وہ پیدل روانہ ہوئے، تمام طالب علم بھی انکے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔ یہ وہ عمل تھا جو کسی کے ذہن میں بھی نہیں تھا امام خمینی رح اچانک ایک ایسا کام انجام دیں گے۔
اس واقعے کے بعد سے مدرسہ فیضیہ میں کسی کی بھی سکونت نہیں تھی، یعنی چونکہ اس یں توڑ پھوڑ مچائی گئی تھی، دروازے اکھاڑ دیئے گئے تھے، گندگی پیھلائی گئی تھی، اس لئے وہاں کسی کا رہنا ممکن نہیں تھا۔ اس کے علاوہ جو طالب علم وہاں رہ رہے تھے اب ان کے اندر وہاں رہنے کی جرات بھی نہیں تھی، کیونکہ مدرسے کا حصار ٹوٹ چکا تھا، مثلا اسکے دروازے توڑے جاچکے تھے، تو اس بات کا امکان تھا کہ ہوسکتا ہے کہ ایسا ہی واقعا دہرایا جائے۔ محل وقوع کے لحاظ سے بھی چونکہ مدرسہ فیضیہ میدان آستانہ کے نزدیک اور ہر کسی کی دسترس میں ہے اس لئے دیگر مدرسوں کے مقابلے میں یہاں زیادہ خطرات تھے۔ مثلا مدرسہ حجتیہ گلیوں میں جاکر تھا یا دورافتداہ سڑک پر تھا، لیکن یہ مدرسہ بالکل نزدیک اور ہر کسی کی دسترس میں تھا، نظروں کے سامنے میدان آستانہ پر، اس لئے اسکے بارے میں اس طرح کے امکانات موجود تھے۔ اس وجہ سے طالب علموں میں اب اس مدرسے میں جانے کا حوصلہ نہیں تھا اور مدرسہ میں سناٹا چھایا ہوا تھا۔
ہم چلنے لگے۔ میں اس دن امام خمینی رح کی خدمت میں موجود تھا۔ طالبعلموں کی اک بڑی تعداد انکے ہمراہ تھی۔ ہم وہاں سے پیدل چل کر مدرسہ فیضیہ پہنچے۔ امام خمینی رح مدرسہ میں داخل ہوئے۔ ہم بائیں ہاتھ کی طرف مڑ گئے۔ وہاں پہلے دوسرے حجرے کے پاس امام خمینی رح بیٹھ گئے۔ اسی طرح سارے طالبعلم بھی انکے اردگرد بیٹھ گئے، امام خمینی رح کے چہرے پر شدید غم کے آثار نمایاں تھے۔ وہ شدید غم میں مبتلا تھے۔ کسی نے کہا کوئی مصائب پڑھے۔ ایک سید کھڑے ہوئے اور انہوں نے مصائب پڑھے، اور سب گریہ کرنے لگے اور وہاں پر امام خمینی رح نے مختصر خطاب بھی کیا اور پھر ہم مدرسے سے باہر نکل آئے۔ یہ کام حوزہ علمیہ قم میں اس خوف کی فضا کو ختم کرنے کے لئے بہت موثر ثابت ہوا۔ طالبعلموں نے دوبارہ وہاں کا رخ کیا۔ انہیں پتہ چل گیا کہ یہاں آنا جانا کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ اسکے بعد مدرسہ فیضیہ کی تعمیر کے لئے ایک بینک اکاونٹ کھولا گیا اور یہ طے پایا کہ اسے تعمیر کیا جائے گا تو پھر کئی سال تک مدرسہ کو بند رکھا گیا۔ یہ ماجرا تھا اس دن امام خمینی رح کے ساتھ میری ایک تصویر ہے، یعنی طالبعلموں کے ساتھ، ان طالبعلموں کے درمیان ہماری بھی ایک تصویر آگئی ہے جو میرے لئے اس خوبصورت دن کی ہمیں یاد دلاتی رہتی ہے۔
منبع: عبد صالح خدا: برشهایی از زندگی و سیره مبارزاتی امام خمینی در بیانات آیتالله خامنهای، تهران، مؤسسه ایمان جهادی با همکاری مرکز اسناد انقلاب اسلامی، 1395، ص 73
صارفین کی تعداد: 43








گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
انقلابی ٹیچر، طاغوتی پرنسپل
راوی: شھناز زکیقدس سیکنڈری اسکول کے صحن میں داخل ہوئی۔ اسکول کی پرنسپل اپنے دفتر کی کھڑکی کے شیشے سے مجھے گھور گھور کر دیکھ رہی تھیں۔ ایس الگ رہا تھا کہ میرے ہر قدم پر وہ زیر لب کوئی چیز مجھ پر نثار کررہی تھیں۔ میں دفتر میں داخل ہوئی۔ پرنسپل اور انکی اسسٹنٹ کوٹ اور دامن پہنے ہوئے کاندھوں پر بال پبیلائے ایک دوسرے کے ساتھ ایک ہی لائن میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں نے اپنا پوسٹر پرنسپل کے سامنے رکھا۔ انہوں نے اپنا سر اٹھائے بغیر مجھ سے کہا: " خالی کلاس نہیں ہے محترمہ، ساری
"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

