"آش پشت جبھہ" کتاب سے یادوں کا ٹکڑا
انقلابی ٹیچر، طاغوتی پرنسپل
راوی: شھناز زکی
قدس سیکنڈری اسکول کے صحن میں داخل ہوئی۔ اسکول کی پرنسپل اپنے دفتر کی کھڑکی کے شیشے سے مجھے گھور گھور کر دیکھ رہی تھیں۔ ایس الگ رہا تھا کہ میرے ہر قدم پر وہ زیر لب کوئی چیز مجھ پر نثار کررہی تھیں۔ میں دفتر میں داخل ہوئی۔ پرنسپل اور انکی اسسٹنٹ کوٹ اور دامن پہنے ہوئے کاندھوں پر بال پبیلائے ایک دوسرے کے ساتھ ایک ہی لائن میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں نے اپنا پوسٹر پرنسپل کے سامنے رکھا۔ انہوں نے اپنا سر اٹھائے بغیر مجھ سے کہا: " خالی کلاس نہیں ہے محترمہ، ساری...غلام حسین بشردوست کا بیانیہ
’’غروب روز ششم‘‘(چھٹے دن کی شام)
اس کتاب کا نام ’’غروب روز ششم‘‘(چھٹے دن کی شام)، ’بدر‘ آپریشن کے چھ دنوں کی یاد میں رکھا گیا ہے۔ یہ کتاب راوی کے ساتھ گفتگو کے 18 ابواب پر مشتمل ہے۔ انٹرویوز اور تألیف کو محمد مہدی بہداروند نے انجام دیا ہے۔کتاب کا ایک مختصر جائزہ
’’دیوار کے اس پار (آن سوی دیوار)‘‘
حبیب اللہ بیطرف کی زبانی ’امریکی سفارتخانے پر قبضہ‘
یونیورسٹی طلباء نے اس کام کے لیے بہت سی ملاقاتیں رکھیں اور وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ مختلف وجوہات کی بنا پر امریکی سفارتخانے پر قبضے کے لیے بہترین وقت، 4 نومبر(13 آبان) ہے۔نصر اللہ فتحیان کی حکایت
جنگ میں طبی امداد
جنگ کے ابتدائی مہینوں کے دوران دشمن کی شدید گولہ باری اور لڑائی والے صوبوں کے طبی مراکز کی محدودیتوں کے باعث زخیموں کی طبی امداد بہت دشوار تھی۔ سپاہ کے میڈیکل یونٹ میں بھی اس کے حالیہ قیام کی وجہ سے ابھی تک مؤثر خدمات کی صلاحیت اور گنجائش موجود نہیں تھی۔جنگ اور حکومت(جنگ و دولت)
سید محمد صدر کی یادوں میں
کتاب میں گفتگو کے متن کو معمول کی فصل بندی کی رعایت کے بغیر پیش کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود قاری کی رسائی کو آسان بنانے کے لیے متن کی 36 موضوعی تقسیم بندیاں کرکے انہیں فہرست کے عنوان سے کتاب کے شروع میں لایا گیا ہےآیت اللہ مکارم شیرازی کی یادوں کا ٹکڑا
کتاب ’’ خفیہ کیمپ‘‘ کا ایک جائزہ
راوی، ایران میں عراقی قیدیوں کے کیمپس کے سرباز(لازمی ملٹری سروس کرنے والا اہلکار) تھے اور بعد میں وہ خود قیدی بن گئے۔ دونوں(عراقی اور ایرانی) کیمپس میں ان کی موجودگی اس بات کا باعث بنتی ہے کہ وہ دونوں کیمپس کے فرق کو قریب سے محسوس کرسکیںعلماء کی تاریخ کے مطالعے میں ایک مفید کتاب
زمانہ طالب علمی
ایران، عراق اور لبنان میں صدر خاندان کی علمی اور حوزوی روایت اور جوان سید موسی کے ابھر کر سامنے آنے تک اس کے تسلسل کے بارے میں تحقیق، اس کتاب کی ایک خوبی ہے. درحقیقت مؤلف، کتاب کی مرکزی شخصیت کو اپنے خاندان اور آباؤ اجداد کے علمی اور حوزوی ماضی سے جدا نہیں سمجھتے اور انہوں نے ایک معتبر بیانیے تک پہنچنے کے لیے اس کے بارے میں تحقیق کو ناگزیر سمجھا ہےکتاب "شرح درد اشتیاق" کا تعارف
"شرح درد اشتیاق" راحلہ صبوری صاحبہ کی پانچویں کتاب ہے جو زبانی تاریخ اور دفاع مقدس لٹریچر کے سلسلے میں تدوین کی گئی ہے. کتاب کے ابواب کے درمیان ہر باب سے متعلق تصویریں اور دستاویزات پیش کیے گئے ہیں تاکہ قاری کو واقعات کی تفصیلات کا مزید اطمینان حاصل ہو سکے.امام خمینی رح کی رہائش کے لئے علوی اسکول کا انتخاب
البتہ وہ لوگ مکمل منصوبہ بندی سے آئے تھے کہ کس وقت اور کس طرح وہاں پہنچنا ہے تاکہ شاہی رجیم کے اہلکاروں سے مدبھیڑ نہ ہو اور جہاں تک مجھے معلوم ہے ان لوگوں نے کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لئے پہلے سے ہماہنگی کررکھی تھی۔ حتیٰ کسی بھی غیر ممکنہ صورتحال اور اہلکاروں سے جھڑپ کی صورت میں بھی تیاری کی گئی تھی۔کتاب "ننہ علی" کا تعارف
امیر اور علی کی شہادت کے بعد ھمایونی صاحبہ کی زندگی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔ انکے شوہر بیٹوں کی شہادت کا قصوروار انہیں ٹہرانے لگے اور اس سلسلے میں ان کی سرزنش کرتے رہے جس نے انکے رنج و غم میں مزید اضافہ کردیا1
...
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
انقلابی ٹیچر، طاغوتی پرنسپل
راوی: شھناز زکیقدس سیکنڈری اسکول کے صحن میں داخل ہوئی۔ اسکول کی پرنسپل اپنے دفتر کی کھڑکی کے شیشے سے مجھے گھور گھور کر دیکھ رہی تھیں۔ ایس الگ رہا تھا کہ میرے ہر قدم پر وہ زیر لب کوئی چیز مجھ پر نثار کررہی تھیں۔ میں دفتر میں داخل ہوئی۔ پرنسپل اور انکی اسسٹنٹ کوٹ اور دامن پہنے ہوئے کاندھوں پر بال پبیلائے ایک دوسرے کے ساتھ ایک ہی لائن میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں نے اپنا پوسٹر پرنسپل کے سامنے رکھا۔ انہوں نے اپنا سر اٹھائے بغیر مجھ سے کہا: " خالی کلاس نہیں ہے محترمہ، ساری
"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

