باقر کاظمی کی زندگی کی یادیں
سید باقر کاظمی ایران کی مشہور شخصیتوں میں سے ہے جس کا تعلق احمد شاہ کے دور سے ڈاکٹر مصدق کے وزارت عظمیٰ کے دور تک ہے ،وہ پہلوی اول کے زمانہ مین ایران کا وزیر خارجہ تھا ۔اس نے ہر سال کے لحاظ سے اپنی یادوں کو تحریر کیا ہے۔ کاظمی المعروف بہ مہذب الدولہ ولد سید محمود معتصم الدولہ ۱۲۷۱ ش کو شہر تفرش مین پیدا ہوا ۔ سیکنڈری تعلیم حاصل کرنے کے بعد مدرسہ علوم سیاسی سے تعلیم مکمل کرکے فارغ ہوا اور وہیں تدریس کرنے لگا۔۱۳۰۶ ش ،میں اس کو مدرسہ علوم سیاسی کے علمی انجمن کا رکن بنایا گیا اور اس نے وہاں جغرافیا کی تعلیم دینا شروع کردی۔کتاب لشکر نامہ دیلمقانی پر ایک نظر
کتاب لشکر نامہ میجر محمد تقی دیلمقانی کی لکھی ہوئی یادیں ہیں جو انہوں نے سماجی اور فوجی مسائل کے سلسلے میں لکھی تھیں۔ ان یادداشتوں کو رامین رامین نژاد نے جمع کیا ہے اور یہ کتاب ۱۳۹۳ میں آہنگ قلم پریس سے طبع ہوئی۔تقی مکی نژاد کی زندگی کے کچھ پہلو
تاریخ سے متعلق دونئی کتابوں پر ایک نظر
کتاب ’’روز گار سرکشی (تقی مکی نژاد کی زندگی سے متعلق ہے جو ایران میں کمیونسٹوں کے ۵۳ افراد پر مشتمل گروہ کا ایک فعال رکن تھا)‘‘یوسف نیکنام اور کتاب’’اندیشہ اجتماعی متفکران مسلمان (از فارابی تا ابن خلدون)‘‘ تقی آزاد ارمکی کے ذریعہ لکھی گئی ہے جو منظر عام پر آچکی ہے۔کتاب: تهران، خیابان آشیخ هادی
کتاب تهران، خیابان آشیخ هادی ع۔پاشائی کے نام احمد شاملو(۱)کے خطوط پر مشتمل ہے اور یہ کتاب حالیہ دنوں میں چشمہ پریس سے شائع ہوکر منظر عام پر آئی ہے۔فرسٹ کیپٹن ہوشنگ صمدی کی یادداشتیں
فرسٹ کیپٹن ہوشنگ صمدی کی یادداشتیں سید قاسم حسینی کی کوشش و کاوش سے زیور طباعت سے آراستہ ہوئیں۔ کیونکہ بحری فوج کی بہت کم یادداشتیں منظر عام پر آئی ہیں اس لیے یہ یادداشتیں دوسری جنگ کی یادداشتوں سے منفرد ہیں۔رضا شاہ، ایران کی عصری تاریخ کے روشن سائے میں
«رضاشاه در سایہ روشن تاریخ معاصر ایران، از آغاز تا پایان سلطنت» رضا شاہ ،ایران کی عصری تا ریخ کی روشنی میں، ابتدا سے حکومت کے خاتمے تک۔ رضا شاہ پہلوی کے بارے میں ایک نئی کتاب ہے جس میں موجودہ ماخذوں کی طرف رجوع کرتےہوئے سیاسی منظر نامہ میں رضا شاہ پہلوی کی تاریخی شخصیت اور حالات کا تجزئیہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔عراق کی یادداشتیں
کتا ب ’’یادداشتہائے عراق ‘‘ کو معروف اور نوبل انعام یافتہ مشہور مصنف ماریو ورگس لیوسا (Jorge Mario Pedro Vargas Llosa) کے عراق کے سلسلہ میں عینی مشاہدات کی بنیاد پر لکھا گیا ہے ۔ اس کتاب کے مطالب عراق پر اتحادی فوج کے حملہ اور اس کے سلوک کے سلسلہ میں دستاویزات کو شامل ہے ۔اس کتاب کے قارئین کو ،عراقی عوام کے صدام کی آمرانہ حکومت سے آزاد ی حاصل کرنے میں کامیابی کے تجربہ سے بخوبی آگاہی حاصل ہوسکتی ہے اور قارئین عراق میں رونما ہونے والے واقعات کے سلسلہ میں درست قضاوت کرسکتے ہیں ۔ایران کی معماری پر زبانی تاریخ کا ایک مقدمہ
آج بھی ایران میں معماری کے بہت سے قدیم شواہد موجود ہیں کہ جن سے لوگ غافل ہیں۔ ہمارے پاس زبانی تاریخ مٹنے والی ہے، ایران میں معماری پر ماضی کی تاریخ جو آج بھی لوگوں کے سینوں میں پوشیدہ ہے اس سے پہلے کہ ہم اس قیمتی معلومات سے ان کے مرنے کے ساتھ محروم ہوجائیں بیدار ہونا چاہیے۔ کتاب حاضر زبانی تاریخ کے علمی اور عملی مباحث کے سلسلے میں ایک لمحہ فکریہ ہے۔ "زبانی تاریخ " معماری ایران کے قیمتی شواہد کو محفوظ کرنے کے سلسلے میں پہلا قدم ہے۔شاملو کا سفر نامہ امریکہ
کتاب «روزنامہ سفر میمنت اثر ایالات متفرقہ امریغ» کو ایران کے مشہور شاعر احمد شاملو نے لکھا ہے یہ کتاب ۱۳۶ صفحات پر مشتمل ہے جو ۲۳ سال کے انتظار کے بعد مازیار پریس سے شائع ہوئی ۔یہ کتاب ۱۳۸۴ ش سے وزارت ثقافت و تعلیم کی طرف سے طباعت کی اجازت کی منتظر تھی ۔تقریبا دو مہینہ پہلے اس کو شائع کرنے کی اجازت ملی ۔شائع ہوکر منظر عام پر آتے ہی احمد شاملو کے معتقدین نے اس کا پرزور استقبال کیا اور اب یہ دوسری بار زیر طبع ہے ۔شمس لنگردوی کی کتاب پر ایک نظر
کتاب کے فریم سے باہر کی تصویریں
بعض چیزوں کے ساتھ صرف تجربہ کیا جاسکتا ہے اور ان کے ساتھ زندگی گزاری جاسکتی ہے تاکہ صحیح شناخت حاصل ہوجائے۔ یہ پہلا نکتہ تھا جو شمس لنگرودی کے بارے میں کہنا چاہ رہا تھا۔ خوش قسمتی سے یہاں اس کا موقع مل گیا۔...
11
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
آپریشن ’’مطلع الفجر‘‘
راوی: مولاداد رشیدیدشمن اس علاقے کی عسکری اہمیت کو جانتا تھا اور ایک بڑی شکست جس کے نتیجے میں اسے سرپل ذہاب اور مغربی گیلان جیسے بڑے علاقے سے پیچھے ہٹنا پڑتا، سے بچنے کے لیے اس نے اپنی پوری طاقت لگادی تھی۔
"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

