"تب و تاب*" محمد رضا فرتوک زادہ کی نگاہ میں جدوجہد کا زمانہ
شیراز یونیورسٹی کی انقلابی فضا کا واقعہ
ڈاکٹر محمد رضا فرتوک زادہ نے اپنی کتاب "تب و تاب" میں شیراز اور تہران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بارے میں بہت سی معلومات سے اپنے قارئین کو آگاہ کیا ہے۔ چونکہ وہ اُن دنوں ایک اسٹوڈنٹس تھے اس لئے اُن کے زیادہ تر واقعات یونیورسٹی اور پہلوی حکومت کے خلاف طلباء جدوجہد سے مربوط ہیں۔ایرانیوں کے یورپ کے بارے میں لکھے گئے پہلے سفرنامے پر ایک نظر
"طالبی کا سفر"(مسیر طالبی)
" مسیر طالبی" یا" ابوطالب بن محمد اصفہانی " (1) کے سفر کی شرح ،وہ پہلا سفر نامہ ہے جو ایرانیوں نے یورپ کے بارے میں لکھا،یہ سفر نامہ پہلی بار سن 1352 میں شائع ہوا اور اس کے بعد اب تک پانچ دفعہ شائع ہوچکا ہےبیر جند سے تعلق رکھنے والا آفاقی انسان
ڈاکٹر محمد حسن گنجی کے تعلیمی دور کی یادیں
یہ کتاب ایک دلچسپ اور آزمودہ کتاب ہے جسکے واقعات ناقابل فراموش ہیں ایک ایسے شخص کے واقعات کہ جس کو ایران کی تاریخ کبھی بھی فراموش نہیں کرسکے گی ،اور اس بات کو کہنے میں مجھے کوئی تردید اور شک نہیں۔۔۔۔ایثار و شہادت کی اندازہ گیری ،تاریخ شفاہی کی رو سے
مختلف شعبوں کے خصوصی سیشن منعقد کروانے کا اقدام نہ صرف نئی اطلاعات کے تبادلے و جزئی مسائل پر توجہ دلانے کا سبب بنتا ہے بلکہ اسکے ساتھ ساتھ ،تحقیقی شعبوں پر بھی مثبت اثرات ڈالتا ہے کہ گذشتہ دس دہائیوں کے دوران ،تاریخ شفاہی کی خصوصی نشستوں اور اس کے نتیجے میں شائع ہونے والا مواد اور مطالب ،اسکا منہ بولتا ثبوت ہیں اور اسکے نتیجے میں شائع ہونے والے ماخذ ،مضامین اور قیمتی تجربات سے بھری تحریریں محقیقین کوکافی مدد فراہم کرتی ہیں۔ تاریخ شفاہی کی نویں خصوصی...سید محمد باقر امامی کی کتاب پر ایک نگاہ
کتاب «سید محمدباقر امامی و کروژُکهای مارکسیستی او»سید محمد باقر امامی کی زندگی, اس کی سرگرمیوں اور ان گروہوں کے بارے میں ہے جنہیں اس نے سال ٍ۱۳۲۳ش کے بعد تشکیل دیا تھامشہد کے تھیٹر کی تاریخ کے زرین صفحات
مصنف نے مشہد کے تھئیٹر کے سلسلے میں کوششیں کرنے والے مختلف گروہوں کا تجزئیہ کرتے ہوئےآذربائیجان کے مہاجروں، روس اوربرطانیہ کی قونصلیٹ(قونصل خانہ) اور ریڈیو مشہد(۳) کے افتتاح کو مشہد کے تھئیٹر کی تقویت کا عنصر بتایا ہےزبانی روایت کا مطالعہ؛ خدو سردار، سرکشی سے حکمرانی تک
یہ بچہ آج را ت ہی پیدا ہوگا یہ بیٹا ہوگا اور بہت بلند قسمت کا حامل ہوگا۔وہ اس قدر شہرت اور قدرت حاصل کریگا کہ اس کے سامنے کوئی ٹک نہیں سکے گا۔ اس کانام ہرجگہ پھیل جائیگا اور اپنے زمانے میں اس کی شخصیت بے مثل و بے نظیر ہوگی۔ایک اخبار بیچنے والے کی یادداشتیں
رنجبر نے ایرانی پریس کی دنیا میں ۸۶ سال تک اخبار بیچنے کا ریکارڈ قایم کیا ہے۔ اس کتاب میں ۱۲۹۹کی بغاوت سے ۱۳۵۷ش کے انقلاب تک کے تاریخ کے واقعات کے سلسلے میں رنجبر صاحب کی یادداشت کو تحریر کیا گیا ہے۔احمد یوسف زادہ کی تحریر کی ہوئی یادداشت
وہ 23 افراد
گرفتاری کے بعد انہیں صدام کے محل لے جایا جاتا ہے اور وہ ان جوانوں سے ملاقات کرتا ہے ۔اس وقت کا عراقی صدر صدام انہیں دیکھنے کے بعد بہت تعجب کرتا ہے اور کہتا ہےکہ انہیں آزاد کردیگا تاکہ جاکر تعلیم حاصل کریں اور ڈاکٹر انجینئر بنیں اور اس کے بعد اسے خط لکھیں ۔ اس ملاقات میں صدام ان سے کہتا ہے جاؤ جاکر پڑھائی لکھائی کرو نہ کے محاذ پر آکر جنگ کرو، اور دعویٰ کرتا ہے کہ دنیا بھر کے بچے میرے بچے ہیں۔کتاب جولائی ۸۲
’احمد متوسلیان،سیدمحسن موسوی، کاظم اخوان اور تقی رستگار۔ لبنان میں ایرانی سفارت خانہ کے ان چار افراد کو ۱۳۶۱ میں عراق کی طرف سے ہمارے ملک پر تھونپی ہوئی جنگ کے دوران اسرائیلی عناصر کیطرف سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ ان کی کھوج میں لگی ہوئی انجیسیوں کے مطابق ان کے اثرات اب بھی موجود ہیں۔ حمید داؤدآبدی نے اپنی کتاب ’’جولای ۸۲‘‘ میں ان چار ایرانی سفارتی افراد کے بارے میں لکھاہے جنہیں ۳۲ سال پہلے اغوا کر لیا گیا تھا اور وہ اب بھی صیہونی قید میں ہیں ۔یہ کتاب ۵۲۴ صفحات پر مشتمل ہے ۔...
10
گذشتہ مطالب
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
آپریشن ’’مطلع الفجر‘‘
راوی: مولاداد رشیدیدشمن اس علاقے کی عسکری اہمیت کو جانتا تھا اور ایک بڑی شکست جس کے نتیجے میں اسے سرپل ذہاب اور مغربی گیلان جیسے بڑے علاقے سے پیچھے ہٹنا پڑتا، سے بچنے کے لیے اس نے اپنی پوری طاقت لگادی تھی۔
"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

