ایک خاتون زائر کے مطابق

اربعین کی پیادہ روی کے انتظامات میں خواتین کا کردار سادہ لیکن پاکیزہ مکانات

شور و غل مچا ہوا تھا۔ پیادہ روی کی سڑکوں پر لوگوں کا ہجوم تھا۔ ہمارے ساتھ ساتھ وہاں تقریباً ہر قوم و ملت کے لوگ آئے ہوئے تھے ہندوستانی پاکستانی سے لے کر لبنانی، ایرانی، عراقی، آذربائیجانی، ترک، کینیڈین وغیرہ وغیرہ، جتنا ہم آگے بڑھتے جا رہے تھے رش اتنا زیادہ ہوتا دکھائی دے رہا تھا۔

تفتیشی کمرے میں

گرفتاری کے بعد مجھے اپنے باس کے پاس لے گئے جو ایک عالیشان کمرے میں بیٹھا تھا جس میں قیمتی اور خوبصورت صوفے ترتیب سے لگے ہوئے تھے کمرے کے آخر میں ایک بڑی سی میز موجود تھی جس کی پیچھے وہ باس بیٹھا تھا

"زہرہ فرہادی"کی یادوں میں آپریشن "ثامن الآئمہ"(آٹھویں امام)

لیکن اس سال کا موسم خزاں ہمارے لئے امام خمینی کے پیغام سے شروع ہوا۔ امام خمینی نے اپنی تقریر میں فرمایا تھا کہ "آبادان" کا محاصرہ ٹوٹنا چاہیے لیکن آپریشن شروع کرنے کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا تھا۔ 22 ستمبر سے آبادان پر عراقی حملہ شدت اختیار کر گیا تھا۔

ایک خاتون زائر کے مطابق:

امام حسین علیہ السلام کے لیے وقف شدہ مکانات

ایک شور و غل برپا تھا۔ گھروں کے سامنے استقبال شروع ہوا اور گھروں کے مالک خندہ پیشانی سے زائرین کا انتظار کر رہے تھے۔ ہم جس گلی کوچے سے گزرتے وہاں کے اکثر گھروں کے دروازے زائرین کے لیے کھلے ہوئے تھے اور زائرین کے لیے واش روم، غسل خانے اور واشنگ مشینیں موجود تھیں

گوهرالشریعه دستغیب سنارہی ہیں

شوہر کے بھائی رحیم کی گرفتاری کی داستان

دکھ اور صبر

پوچھ تاچھ کرنے والے نے اس سے دو تین بار پوچھا: " تم نے اپنے چچا کو کوئی کاغذ دیا تھا؟" بچے کی آواز نہیں نکل رہی تھی۔ میں سمجھ گئی کہ وہ پریشان ہے۔ اسے ان سے چھڑوانے کے لیے میں نے دروازے کے پیچھے سے کہا: " سر! ہمارا ملازم "مشہدی رضا" اپنے بیوی بچوں سے ملنے کے لیے گاؤں گیا ہوا تھا۔ میں بھی ملازم ہوں اس لیے میں نے "مشہدی رضا" کے واپس آنے تک بچے کو اس کے چچا کے پاس چھوڑ دیا تھا۔

سید کاظم اکرمی کی داستان

دوبارہ گرفتاری!

میں نے کہا جو کرنا ہے کر لو لیکن اسلحے سے میرا کوئی کام نہیں تھا میں صرف تبلیغ اور جوانوں کی تربیت کے علاوہ کوئی کام نہیں کرتا تھا۔ یہ لوگ ظاہراً کچھ قرائن و شواہد سے سمجھ گئے تھے کہ میں ٹھیک کہہ رہا ہوں

چھ روزہ جنگ کے وقت کا خطاب

میرے درس کے شرکاء سیاسی (بادشاہت سے مخالفت میں) اور علمی (قرآنی) لحاظ سے میرے ساتھ ہم فکر ہوگئے تھے باوجود اس کے کہ نجف میں قم کی نسبت بیشتر ایسی فضا غالب تھی کہ جب تک کوئی استاد طلاب کو وظیفہ نہ دیتا اس کے درس میں کوئی خاص شرکت نہیں ہوتی تھی

مسلح انقلابی ٹیم کے باقی اعضاء کی گرفتاری

رضا تو یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ حادثے سے اگلے دن ہی یہ لوگ پہچانے جائیں گے، وہ مرتضیٰ سے کہتا ہے کہ جلدی سے ایک چکر گھر کا لگا لوں تاکہ کچھ لباس اور سامان اٹھا لوں اور پھر مل کر حاج صادق کے پاس چلتے ہیں اس کے گھر میں داخل ہوتے ہی انٹیلی جنس کے افراد جو اس کے انتظار میں تھے اسے گرفتار کر لیتے ہیں

کمبل والی ماں اور بیٹی!

رضوانہ "رفاه" اسکول کی طالبہ تھی اور اسکول کے دوسرے طالب علموں کے ساتھ مل کر آرٹ اور گروپ ورک کرتی تھی۔ اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر عراق ریڈیو پر نشر ہونے والے نغموں اور نظموں کو جمع کر کے ایک ڈائری میں لکھا ہوا تھا۔

دین کی خدمت میں فلم

ابتداء میں وزارت فلم و ہنر کی فلموں کا انتخاب کیا اور نامناسب مناظر کو حذف کرکے پیش کیا جانے لگا۔ جب اس کام میں مہارت حاصل کرلی تو آہستہ آہستہ خارجی فلموں کی خریداری کی جانے لگی ابتدا ء میں جنگ پر فلمائی گئی فلموں کو پیش کیا جانے لگا
...
18
...
 
کتاب"در کمین گل سرخ" سے اقتباس

شہید علی صیاد شیرازی کی داستان

اُن لوگوں کی ان کے برتاؤ کے مطابق طبقہ بندی کی تھی۔ پہلے اور دوسرے کمانڈر کے احساسات ہم آہنگ نظر آئے جس سے محسوس ہورہا تھا کہ ان کے ساتھ کام کیا جاسکتا ہے۔ دوسرے دو افراد سے الگ الگ بات کرنی چاہئے تھی تاکہ نفسیاتی اعتبار سے کوئی تداخل پیدا نہ ہو۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔