اسیری کے برسوں بعد۔۔۔

منیژہ لشکری کے واقعات

جس وقت اس کا خط میرے ہاتھوں میں پہنچا میں کانپ رہی تھی۔ میں یقین نہیں کر پا رہی تھی کہ یہ خط حسین نے لکھا ہے۔ میں خط کو لیا چوما  دیکھا مگر اس وقت میں مکمل سکتہ میں آگئی تھی میرے اطراف موجود لوگوں نے مجھے کرسی پر بٹھایا۔

حجۃ الاسلام غلام علی مہربان جہرمی کے واقعات

اگلے مورچوں  پر پہلے اسکول کا افتتاح

یں تمہیں  ایک پتہ بتاتا ہوں وہاں جاؤ مگر میرا نام نہیں لینا  کیونکہ وہ اس پر راضی نہیں ہے۔ خود اس کو ڈھونڈو اور خود ہی اس سے بات چیت کرو۔ وہ شیراز کی یونیورسٹی سے آیا تھا تو گمنام رہ کر کام کرتا تھا اب اس کے پاس پانی کا ایک ٹینکر ہے اور وہ مورچوں پر پانی پہنچانے کا کام کر رہا ہے

امیر سعید زادہ کے واقعات کا ایک حصہ

ہم سے رابطہ

میرے ساتھی ایک ایک کر کے شہدا کے کارواں سے ملتے رہے۔ حاجی احمد علی پور ، مجلس شورائے اسلامی میں سردشت کے نمائندہ تھے ۔ وہ تاکستان سے گذر رہے تھے کہ ایک مشکوک حادثہ پیش آیا اور عجیب طریقہ سے ان کی گاڑی الٹ گئی

خاور تقی زادہ کے واقعات

انسان سازی کا کارخانہ

میں جوان بھی تھی اور پرجوش بھی۔ انقلاب اسلامی کا جذبہ میری رگ و پے میں  سمایا ہوا تھا۔ میں نے صبح پانچ بجے ہی اپنے سارے کام نمٹائے، چند نوالےناشتہ کے کھائے اور بس آنے سےکوئی آدھا گھنٹہ قبلی ہی امام بارگاہ پہنچ گئی۔

جب فوجی ٹینک نے جیپ کو روند دیا!

انہوں نے بتایا، "جیپ جا رہی تھی کہ انہوں نے اسے وارنگ دی کہ سائیڈ پر رک جاوَ"۔ جیپ کے ڈرائیور نے ایسا نہیں کیا۔ ٹینک بھی نہیں رکا اور پلک جھپکتے ہی جیپ پر چڑھ گیا۔

انقلاب کے بعد کی سرگرمیاں  (۱۹۷۹ کی سردیاں)

ملا صالح قاری کے واقعات سے انتخاب

مرکز کے باہر ٹرک کھڑا تھا جو تہران سے سامان لایا تھا اور اب یہاں اتار رہا تھا۔ پرجوش نوجوان  ٹرک سے ڈبے اتار کر مرکز میں رکھ رہے تھے۔ میں اس منظر کو دیکھ کر  بہت خوش تھا اپنے رب کا شکر ادا کر رہا تھا جس نے مجھے یہ موقع دیا تھا کہ میں انقلاب اسلامی کے اہداف پورا کرنے کے لئے کچھ کام کر سکوں۔

طالب علم جو دوسروں کی ٹوہ میں رہتا تھا

سئلہ یہ تھا کہ "ولایت فقیہ" کا کتابچہ رکھنا تک جرم تھا، جبکہ ہم تواس پر بحث کرتے تھے۔اگرچہ ان تمام احتیاطوں کے باوجود ہم پکڑے گئے۔ انہی دنوں، گرفتاری سے پہلے، کئی بار اسی گھر کے ارد گرد جہاں جلسہ ہوتا تھا، میں نے دیکھا کہ کوئی شخص دیوار سے ٹیک لگائے، جیسا کہا جاتا ہے، پماری ٹوہ میں لگا ہوا تھا۔

کربلا کی جانب مشی کے ابتدائی واقعات میں سے۔۔۔۔۔

بعض اوقات ہم نے یہ بھی دیکھا کہ وہ لوگ طلاب کی چپلوں سے مٹی کو جمع کر لیا کرتے تھے اور اپنے مریضوں کی شفا یابی کے لئے لے جاتے تھے۔ مالی اعتبار سے ان قبائل کی حالت کوئی بہت زیادہ اچھی نہ تھی۔ 

امام خمینی سے ملاقات

ایران ترابی کا واقعہ

اس رات تمام سڑکیں ٹریفک سے پر تھی اور فائرنگ کی آواز تھی کہ تھمنے کا نام ہی نہ لیتی تھی۔ اگلے دن ہمیں اطلاع ملی کہ ائیرفورس کے اہلکاروں پر حملہ ہوا تھا اور بہت سے زخمیوں کو فرحناز پہلوی اسپتال لایا گیا تھا۔

یہ بچہ تمہیں کہاں سے ملا؟

اس سے اگلے دن، پولیس میرے گھر پہنچ گئی  اور پولیس کے سپاہی نے کہا: "انہوں نے ہم سے کہا ہے کہ آپ کو ہتھکڑی لگا کر گرفتار کر لیں۔ لیکن آپ کے گھر والوں کی عزت اور مجھے آپ کے والد سے جو عقیدت ہے، اس کی خاطر میں آپ کو یہ کہنے آیا ہوں کہ آپ پولیس اسٹیشن آجائیں تاکہ مجھے آپ کو ہتھکڑی لگانے کے لیے مجبور نہ ہونا پڑے۔"
5
...
 
کتاب"در کمین گل سرخ" سے اقتباس

شہید علی صیاد شیرازی کی داستان

اُن لوگوں کی ان کے برتاؤ کے مطابق طبقہ بندی کی تھی۔ پہلے اور دوسرے کمانڈر کے احساسات ہم آہنگ نظر آئے جس سے محسوس ہورہا تھا کہ ان کے ساتھ کام کیا جاسکتا ہے۔ دوسرے دو افراد سے الگ الگ بات کرنی چاہئے تھی تاکہ نفسیاتی اعتبار سے کوئی تداخل پیدا نہ ہو۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔