عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: 6
جنگ کے اوائل میں سوسنگرد کے کئی دیہات آفیسر طالع دودی نے قبضے میں لے لئے۔ ایک دیہات کا کافی حصہ کھنڈر بن چکا تھا اور جو گھر بچ گئے تھے وہاں زیادہ تر بوڑھے مرد و خواتین تھے جو کثیر العیال تھے اور ان گھروں میں جوان نہ تھےعراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: 5
سردیوں کے دن تھے اور گھمسان کا رن تھا۔ آپ کی جانب سے ایک ایک شدید جوابی کارروائی ہونی تھی جسے ہم نے ناکام بنا دیا۔ لیکن اس مختصر معرکے میں ہمارے اچھے خاصے جوان مارے گئےعراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: 4
سامنے سے بلند و بالا قد و قامت کے چند سپاہی اپنی جانب آتے ہوئے دیکھے۔ انہوں نے ہمارے دونوں ٹینکوں کو فورا تباہ کیا اور ہمیں قیدی بنا لیا۔ اب قریب سے انکو دیکھا تو وہ اٹھارہ بیس سال کے پھرتیلے جوان تھےعراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: 3
17 مارچ 1982 کو ایک بہت بڑے حملے کا ہمیں حکم دیا گیا جس کامقصد یہ تھا کہ سرحد کے اس پار "دریاےکرخہ" کے ساتھ "شوش" کے علاقے میں آپ کی فوج پر مسلسل حملے کرتے ہوئے عقب نشینی پر مجبور کریںملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، اٹھائیسواں حصہ
وہ اکیلا تھا اور تمام کام اس کے کندھوں پر تھے حتیٰ کہ خریداری بھی وہ خود ہی کیا کرتا تھا اس طرح وہ محدود رقم سے بخوبی استفادہ کرتا تھا اور اطراف و جوانب کے حالات سے بھی آگاہ ہوجاتاعراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: 2
ایک اور بات جس کی وجہ سے یہ عراقی فوجی انٹرویو دینے پر مصر تھے، وہ حقانیت کا وہ نور تھا جو اسلامی جمہوریہ ایران کے چہرے پر درخشاں تھا اور صرف عراقی فوجی ہی نہیں بلکہ بہت سے عراقی کمانڈر بھی اس کے معترف تھےملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، ستائییسواں حصہ
ملتان ایک چھوٹا سا شہر تھااور ایسے میں خارجی مسافر وہ بھی ہماری وضع قطع کے، ایک مرد ایک خاتون بچوں کے ہمراہ سب کی نظروں میں تھے۔ کوئی ہمیں لینے نہ آیا تو مجبوراً ہمیں انتظار گاہ سے باہر نکلنا پڑاعراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: 1
اس جنگ کے نقصانات نے جہاں ایران کو متاثر کیا ہے وہیں پہ اسلامی دنیا کے ممالک پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ خود عراق بھی اس جنگ کے بعد ہر شعبہ میں بہت پیچھے چلا گیا ہےملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، چھبیسواں حصہ
کتنا منع کر رہی کہ نہیں جانا نہیں جانا۔ بس اسی لئے ضد کر رہے تھے؟ اب اس اتنے بڑے پارک میں اتنے گھنے درختوں میں رات کے اس وقت میں بچے کو کہاں ڈھونڈوں؟ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد
ملتان کا مصلح، پچیسواں حصہ
ایسا لگا کسی نے بالٹیاں بھر کر ٹھنڈا پانی مجھ پر ڈال دیا ہے ۔ میرے الفاظ میرے منہ میں جم گئے۔ ملتان مقدر کئے جانے کا لفظ سننے کے بعد اب میں کچھ نہ کہہ سکی سوائے اس کے کہ بچوں کے امتحانات نمٹنے تک صبر کیا جائے۔2
...
گذشتہ مطالب
- عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: ۱۶
- عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: ۱۵
- عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: ۱۴
- عراقی قیدی اور مسلط شدہ کے راز-12
- یونیورسٹی میں تعلیم جاری رکھنے سے انکار،
- مشترکہ کمیٹی کے زندان میں تبدیلی، سال ۱۳۵۷، پچاس کی دہائی
- عراقی قیدی اور مسلط شدہ جنگ کے راز: ۱۳
- عراقی قیدی اور مسلط شدہ کے راز-11
سب سے زیادہ دیکھے جانے والے
- لایین کے کردیوں کی، شادی کی رسومات
- شہر مشہد کی فوٹو گرافی کی تاریخ کے کچھ پوشیدہ پہلو
- فرنگیس،گیلان کی شیر دل خواتین کی کہانی
- خلیج فارس میں پیکان کشتی کے بقیہ افراد کی بقاء کیلئے کوشش کا واقعہ
- مسلط کردہ جنگ کی پہلی طبی معاون خاتون سے گفتگو
- مشہدی خاتون سڑکوں پر پیش پیش
- خواتین کی زبانی تاریخ اور اسکی ضرورتیں
- وہ یادگار لمحات جب رینجرز نے دشمن کے آئل ٹرمینلز کو تباہ کردیا
یونیورسٹی میں تعلیم جاری رکھنے سے انکار،
میں ایک سال سے غیر حاضر تھا اور حالات کافی تبدیل ہو چکے تھے۔ اس سے قبل، میرے دوست سیاسی معاملات سے لاتعلق رہتے تھے لیکن اس بار وہ بہت جوش اور احترام سے میرے استقبال کو آئے۔"1987 میں حج کا خونی واقعہ"
دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیںساواکی افراد کے ساتھ سفر!
اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!
کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح
دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔

