پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں

ماموستا 5

میرے خاندان کا تعارف 3

طوفانی برف باری نے میری والدہ کے ان چالیس  بدھوں کی منت اور مناجات میں رخنہ ڈال دیا تھا اور ان کا وہ سلسلہ اس دن نہ جانے کی وجہ سے ٹوٹ گیا تھا مجھے نہیں معلوم انہوں نے کس کام کے لئے وہ منت مانی تھی مگر مجھے یاد ہے کہ اگلے سال کے پہلے مہینے کے اختتام سے ہی انہوں نے دوبارہ اس چالیس روزه زیارت کی منت کو دوبارہ  شروع کیا اور چالیس بدھ، عصر کے وقت مولانا مقصود کے مزار کی زیارت کی منت کو پورا کرنے میں کامیاب بھی ہو گئیں

پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں

ماموستا 4

میرے خاندان کا تعارف 2

میرے والد بھی امیر نہیں تھے مگر عزت نفس کے مالک، اور عزت دار تھے لہذا ہمیشہ حرام کاموں سے دور رہے لوگوں میں ان کی پاک دامنی کے علاوہ مسائل فلکی اور ستاروں کے علم پر ان کی دسترس کے خوب چرچے تھے

پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں

ماموستا 3

میرے خاندان کا تعارف 1

 میں ہی وہ "عبد القادر" ہوں، عباس آغا اور سلمی خاتون کا بیٹا اور قادر آغا کا پوتا  جو ۱۹۴۸ میں پیدا ہوا اس لحاظ سے پروردگار کا نہایت مشکور ہوں کہ والد ووالده دونوں کی طرف سے میرا شجرہ اہل  بیت رسول ﷺ سے جا کر ملتا ہے،

پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں

ماموستا: 2

مقدمہ: دوسرا حصہ

 اس کتاب کو لکھتے وقت مصنف نے حتی الامکان کوشش کی ہے کہ اصل متن اور راوی کے اس کلام کے انداز کو ملحوظ رکھا جائے اور اسکے کردی لہجے اور زبان کو مخدوش نہ ہونے دیا جائے اور الفاظ میں بھی اس لہجے کی جھلک دکھائی دے

پاوہ شہر کے اہل سنت امام جمعہ ماموستا ملاقادر قادری کی یادداشتیں

ماموستا 1

مقدمہ: پہلا حصہ

وہ چند گھنٹے میرے لئے انتہائی لذت بخش تھے ! کیونکہ میرے لئے یہ پہلی بار تھا کہ میں کرمانشاہی زبان میں بات کر رہا تھا وہ بھی مریوان کے ایک کرد سے ، اور وہ بھی پوری کوشش کر رہا تھا کہ مجھے سے کرمانشاہی زبان میں بات کرے تاکہ اسکا ساتھ مجھے اچھا لگے ان چند گھنٹوں میں ،میں نے صرف خوبصورتی کو دیکھا ایسی خوبصورتی جو میرے ذہن میں نقش ہو گئی ۔ اللہ رب العزت کی خوبصورت مخلوقات کی خوبصورتی کومیں نے اپنے ہم وطنوں اور ہم مذہب لوگوں کے انداز برتاؤ ،اور سلوک میں مشاہدہ کیا۔

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، 56 واں حصہ

گولی چلنے کی آواز آئی لحظہ بھر کو درد محسوس ہوا اس کے بعد سکون ہی سکون تھا۔ ایسا لگتا تھا مجھے خلاء میں چھوڑ دیا گیا ہے، میں خود کو بہت ہلکا محسوس کر رہی تھی وہ کیا احساس تھا اس کا لفظوں میں بیان ممکن نہیں

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، 55 واں حصہ

مہدی پڑھائی بھی کر رہا تھااور کام بھی کر رہا تھا۔ وہ اپنی تمام تنخواہ ہم پر خرچ کرتا تھا میرا دل نہ مانتا تھاکہ اس سے پیسے لوں لیکن وہ کب ماننے والا تھا۔ مہدی نے اپنی تنخواہ سے روز مادر پر میرے لئے عقیق کی ایک تسبیح خریدی اس وقت یہ تسبیح ایک بہت مہنگا تحفہ تھا

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، 54 واں حصہ

جب ادارہ کا کام ختم ہوجاتا تو میں تھکی ماندی علی کے والد کے پیچھے پیچھے گھر کو چل پڑتی۔ ایک دن میں اپنی سوچوں میں گم علی کے والد کے پیچھے چلی جاتی تھی کہ ایک کھمبے سے ٹکرا گئی۔ سر اٹھا کر دیکھا تو علی میرے سامنے تھا۔

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، 53 واں حصہ

رہبر معظم باتیں کر رہے تھے اور میں ان کے وجود پرنور کی شفقت میں گم  اشک بہا رہی تھی ایسا لگتا تھا کوئی بڑا بوجھ میری پیٹھ سے یک دم اتار لیا گیا ہو۔ تمام سختیوں کا بار ہٹ گیا ہو میں سبک بار ، ہلکی پھلکی ہو گئی ہوں۔

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، 52 واں حصہ

اس نے اپنے خواب کی تفصیل جس کی تعبیر کو اب وہ پا چکا تھا، کبھی مجھے نہ بتائی۔  اس واقعہ کو یاد کرکے جگر چھلنی ہو گیا۔ سب کس قدر جلدی گذر گیا تھا لگتا تھا ابھی علی نے کل ہی مجھ سے کہا ہو
2
...
 

خواتین کے دو الگ رُخ

ایک دن جب اسکی طبیعت کافی خراب تھی اسے اسپتال منتقل کیا گیا اور السر کے علاج کے لئے اسکے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا گیا۔ پتہ چلا کہ اسنے مختلف طرح کے کلپ، بال پن اور اسی طرح کی دوسری چیزیں خودکشی کرنے کی غرض سے کھا رکھی ہیں
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔