ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، چوبیسواں حصہ

یہ چند روز جو مشہد میں گذرے انہوں نے مجھے ہندوستان کی یاد دلا دی۔ علی بغیر کی تعطل کے مسلسل کام میں لگا رہتا میری اور اس کی ملاقات بہت کم ہی ہو پاتی تھی۔ کھانے کے کمرے میں ہم سب جمع تھے اور میری نظریں اس کا تعاقب کر رہی تھیں۔

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، تیئیسواں حصہ

چائے کی پیالی میں نے اس کے سامنے رکھ دی جب بھی وہ  مجھ سے دفتری کاموں کے بارے میں گفتگو کرتا میں سمجھ جاتی کہ اس کو پھر سے سفر درپیش ہے اور وہ اس کے لئے مقدمہ باندھ رہا ہے۔

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، بائیسواں حصہ

میرے جسم میں جھرجھری آگئی اس کا ماتھا چوما  مگر آج اس کی آنکھوں میں پہلے سا اطمینان نہ تھاسو مجھ میں بھی اب کسی ہنسی مذاق کی ہمت نہ تھی ۔ بمشکل تمام، اندوہگین لہجہ میں کہا: خدا نے چاہا تو سب اچھا ہوگا۔ صدقہ ردِ بلا ہوتا ہے ہم صدقہ دے دیں گے۔

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، اکیسواں حصہ

شروع میں میری بات نہ مانتا تھا اور کہتا تھا مجھے تمہیں سونے کے زیورات دینے چاہئیں نہ کہ تمہارے زیور بھی بیچ دوں مگر میں نے بھی اس قدر اصرار کیا کہ وہ راضی ہو ہی گیا

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، بیسواں حصہ

ہندوستان میں گذارے ہوئے آخری سالوں میں ہمیں کئی ایک تلخ تجربات ہوئے  جیسے جنگ بندی کی قرارداد اور اس پر امام  خمینی کا ناخوش ہونا، خود امام خمینی کی رحلت اور ۱۳۶۹ میں پاکستان کے صوبہ پنجاب میں تعینات ایرانی  سفیر شہید گنجی کی لاہور میں شہادت۔

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، انیسواں حصہ

مال برداری کے دن ہمارے پاس کوئی اچھا سامان لے جانے کو نہ تھا یہاں تک کہ ایک کارآمد فریج تک نہ تھا ۔ وہ احباب جو سامان ڈھونے آئے تھے وہ بھی حیران تھے کہ ہم کیسے یہاں رہ لئے وہ کہتے تھے کہ ہم تو ایک دن بھی  اس کھنڈر میں  نہ رہ سکیں میں نے مسکرا کر کہا: -مگر ہم چار سال یہاں رہے ہیں۔

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح، اٹھارواں حصہ

میں  نے اٹیچی اٹھا کر کمرے کے بیچوں بیچ رکھ دی۔ ہر سال گرمیوں کے آخر میں  ہم سب ایک ساتھ ایران جایا کرتے تھے۔ بچے  مارے خوشی کے اچھلتے کودتے اپنے کھلونے اٹیچی میں بھر رہے تھے۔ علی نے وعدہ کیا تھا کہ رات کو بچوں کو کچھ خریداری کے لئے  باہر لے جائے گا اس خوشی میں ان کو قرار نہ تھا۔

11 ویں امیر المومنین ڈویژن کے شہید کمانڈر کی یاداشت

ہیلٹی - 10

ہمیں اس کا احساس اس وقت ہوا جب عراقی "رسام"  گولی ہم پر تقریبا  چھ بجے پیچھے سے چلائی گئی۔  یعنی ہم مکمل محاصرے میں تھے

11 ویں امیر المومنین ڈویژن کے شہید کمانڈر کی یاداشت

ہیلٹی - 9

اس علاقے میں ہمارے پائلٹوں کو ڈھونڈنے کے لیے چار عراقی ہیلی کاپٹروں نے اڑان بھرنے میں کچھ دیر نہیں کی تھی۔  ہم دو پتھروں کے نیچے چھپ گئے۔  وہ شناخت کرنے میں ناکام رہے اور واپس چلےگئے

 11 ویں امیر المومنین ڈویژن کے شہید کمانڈر کی یاداشت

ہیلٹی - 8

 ہنسی مزاق کے ساتھ ، ہیلی کاپٹر اُڑا اور اپنی لائن کے قریب ایک مخصوص علاقے میں چلا گیا۔  ہم اتر گئے۔  باقی راستہ ، رات کا کھانا کھانے اور نماز پڑھنے کے بعد ، پیدل شروع ہوا۔  پچھلے حساب کتاب کے مطابق اہم مقصد تک پہنچنے کے لیے آٹھ گھنٹے کی واک کرناتھی
3
...
 
ساواک کی تجویز کا جواب

یونیورسٹی میں تعلیم جاری رکھنے سے انکار،

میں ایک سال سے غیر حاضر تھا اور حالات کافی تبدیل ہو چکے تھے۔ اس سے قبل، میرے دوست سیاسی معاملات سے لاتعلق رہتے تھے لیکن اس بار وہ بہت جوش اور احترام سے میرے استقبال کو آئے۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔