ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح؛ ساتواں حصہ

ایک آدمی دروازے پر ہے آپ سے کوئی کام ہے

معصومہ آگے گئی میں اس کے پیچھے میرے دل میں ہول اٹھ رہے تھےایک لمحہ کو بڑے بھائی کا غصیلہ چہرہ میری آنکھوں کے سامنے آگیا اور ایک کڑواہٹ سی میرے وجود میں اتر گئی، لیکن کوئی چارہ نہ تھا علی سے مجھے ہر حال میں ملنا تھا

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – سترہویں قسط

فوجی ڈاکٹرز امدادی مرکز سے باری باری بیسویں بریگیڈ کے "پ"بیس جارہے تھے تاکہ طبی امداد میں ان کا بھی کچھ حصہ ہو۔ وه رضاکارانہ طور پر نہیں جا رہے تھے۔

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – سولہویں قسط

ایک دن کرنل "محمد" ہم سے ملنے آئے اور انہوں نے مجھ سے چاہا کہ میں ان کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھاؤں، کیونکہ وه اکیلے تھے اور فوجی قواعد کے تحت وہ فوجیوں کے ساتھ کھانا نہیں کھا سکتے تھے

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – چودہویں قسط

میں ہیڈ کوارٹر کی اکیلی خندق میں داخل ہوا جو دو حصوں میں تقسیم ہوتی تھی ایک کلینک اور دوسرا بریگیڈ کے سیکریٹری کا آفس۔ باقی لوگ ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کے نیچے مضبوط اڈوں میں زندگی گزار رہے تھے۔

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – تیرہویں قسط

اس فوجی کے جانے کے بعد، میرے دوست نے سامان کو کنگھالنا شروع کیا۔ میں اسے دیکھ رہا تھا۔ سامان میں ایک فوجی نقشہ تھا جس پر پہلے سے طے شده اہداف معین کیے گئے تھے

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – بارہویں قسط

بالآخر مشکل کا حل مل ہی گیا اور میں نے اُسے خون کی دو ڈرپس لگادیں۔ ایک گھنٹے بعد اُسے ہوش آگیا اور اُس نے فارسی میں کچھ کہا جو میری سمجھ میں نہیں آیا

ملتان میں شہید ہونے والے اسلامی جمہوریہ ایران کے کلچرل اتاشی شہید رحیمی کی اہلیہ کی روداد

ملتان کا مصلح؛ چھٹا حصہ

ایک آدمی دروازے پر ہے آپ سے کوئی کام ہے

میری آنکھیں نیند سے بوجھل تھیں سارا دن پڑے سوتے رہنے کا من تھا مگر گھر میں داخل ہوتے ہی بھائی کچھ اس طرح دہاڑا کہ نیند رخصت ہوگئی۔

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – گیارہویں قسط

جنگ شروع ہونے کے دو ہفتے بعد، صدام کی حکومت کو یقین ہوگیا کہ فوج اس سے زیادہ کچھ کرنے کی قدرت نہیں رکھتی؛ اور یہ کہ وقت کی گردش اُن کے فائدے میں نہیں ہے

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – دسویں قسط

حالانکہ وہ لوگ بہت بھوکے تھے لیکن پھر بھی وہ کھانے کیلئے اُن کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر تیار نہیں تھے۔ ہم

تیسری ریجمنٹ: ایک عراقی قیدی ڈاکٹر کے واقعات – نویں قسط

میں اُس حال میں کہ موٹر سائیکل سوار رہنما کے پیچھے حرکت کر رہا تھا اور ایسے راستے سے گزر رہا تھا جو سرحدی پٹی کے ساتھ بنا ہوا تھا، یہ بات میرے لئے قابل یقین نہیں تھی کہ میں نے اسلامی جمہوری ایران کی سرزمین پر قدم رکھا ہے
...
8
 
ساواک کی تجویز کا جواب

یونیورسٹی میں تعلیم جاری رکھنے سے انکار،

میں ایک سال سے غیر حاضر تھا اور حالات کافی تبدیل ہو چکے تھے۔ اس سے قبل، میرے دوست سیاسی معاملات سے لاتعلق رہتے تھے لیکن اس بار وہ بہت جوش اور احترام سے میرے استقبال کو آئے۔
حجت الاسلام والمسلمین جناب سید محمد جواد ہاشمی کی ڈائری سے

"1987 میں حج کا خونی واقعہ"

دراصل مسعود کو خواب میں دیکھا، مجھے سے کہنے لگا: "ماں آج مکہ میں اس طرح کا خونی واقعہ پیش آیا ہے۔ کئی ایرانی شہید اور کئی زخمی ہوے ہین۔ آقا پیشوائی بھی مرتے مرتے بچے ہیں

ساواکی افراد کے ساتھ سفر!

اگلے دن صبح دوبارہ پیغام آیا کہ ہمارے باہر جانے کی رضایت دیدی گئی ہے اور میں پاسپورٹ حاصل کرنے کیلئے اقدام کرسکتا ہوں۔ اس وقت مجھے وہاں پر پتہ چلا کہ میں تو ۱۹۶۳ کے بعد سے ممنوع الخروج تھا۔

شدت پسند علماء کا فوج سے رویہ!

کسی ایسے شخص کے حکم کے منتظر ہیں جس کے بارے میں ہمیں نہیں معلوم تھا کون اور کہاں ہے ، اور اسکے ایک حکم پر پوری بٹالین کا قتل عام ہونا تھا۔ پوری بیرک نامعلوم اور غیر فوجی عناصر کے ہاتھوں میں تھی جن کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آرڈر لے رہے ہیں۔
یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام

مدافعین حرم،دفاع مقدس کے سپاہیوں کی طرح

دفاع مقدس سے متعلق یادوں بھری رات کا ۲۹۸ واں پروگرام، مزاحمتی ادب و ثقافت کے تحقیقاتی مرکز کی کوششوں سے، جمعرات کی شام، ۲۷ دسمبر ۲۰۱۸ء کو آرٹ شعبے کے سورہ ہال میں منعقد ہوا ۔ اگلا پروگرام ۲۴ جنوری کو منعقد ہوگا۔